كتاب العقيقة کتاب: عقیقہ کے احکام و مسائل 1. بَابُ: النُسكِ عَنِ الولدِ باب: نومولود کی طرف سے عقیقہ کا بیان۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے سلسلے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ عقوق کو پسند نہیں کرتا“۔ گویا کہ آپ کو یہ نام ناپسند تھا۔ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ہم تو آپ سے صرف یہ پوچھ رہے ہیں کہ جب ایک شخص کے یہاں اولاد پیدا ہو تو کیا کرے؟ آپ نے فرمایا: ”جو اپنی اولاد کی طرف سے قربانی کرنا چاہے ۱؎ کرے، لڑکے کی طرف سے ایک ہی عمر کی دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری“۔ داود بن قیس کہتے ہیں: میں نے زید بن اسلم سے «مكافئتان» کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: دو مشابہ بکریاں جو ایک ساتھ ذبح کی جائیں ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 21 (2842)، (تحفة الأشراف: 8700)، مسند احمد (2/182، 183، 187، 193، 194) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اسی جملے سے استدلال کرتے ہوئے بعض ائمہ کہتے ہیں کہ ”عقیقہ“ فرض نہیں مندوب و مستحب ہے، جب کہ فرض قرار دینے والے حدیث نمبر ۴۲۱۹ سے استدلال کرتے ہیں جس میں حکم ہے کہ ”بچے کی طرف سے خون بہاؤ“ نیز اور بھی کچھ الفاظ ایسے وارد ہیں جن سے عقیقہ کی فرضیت معلوم ہوتی ہے، إلا یہ کہ کسی کو عقیقہ کے وقت استطاعت نہ ہو تو بعد میں استطاعت ہونے پر قضاء کر لے۔ ۲؎: عمر میں برابر ہوں یا وصف میں ایک دوسرے سے قریب تر ہوں۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے عقیقہ کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1971)، مسند احمد (5/355، 361) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|