كِتَاب الْحَجِّ کتاب: حج کے مسائل کا بیان 47. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلاَئِدَ ذَلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ}: باب: اللہ تعالیٰ نے سورۃ المائدہ میں فرمایا اللہ نے کعبہ کو عزت والا گھر اور لوگوں کے قیام کی جگہ بنایا ہے اور اس طرح حرمت والے مہینہ کو بنایا۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان «وأن الله بكل شىء عليم» تک۔
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زیاد بن سعد نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”کعبہ کو دو پتلی پنڈلیوں والا ایک حقیر حبشی تباہ کر دے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا (دوسری سند امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا) اور مجھ سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہمیں محمد بن ابی حفصہ نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان فرمایا کہ رمضان (کے روزے) فرض ہونے سے پہلے مسلمان عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے۔ عاشوراء ہی کے دن (جاہلیت میں) کعبہ پر غلاف چڑھایا جاتا تھا۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے رمضان فرض کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ ”اب جس کا جی چاہے عاشوراء کا روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے چھوڑ دے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے احمد بن حفص نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے میرے والد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا، ان سے حجاج بن حجاج اسلمی نے، ان سے قتادہ نے، ان سے عبداللہ بن ابی عتبہ نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیت اللہ کا حج اور عمرہ یاجوج اور ماجوج کے نکلنے کے بعد بھی ہوتا رہے گا۔ عبداللہ بن ابی عتبہ کے ساتھ اس حدیث کو ابان اور عمران نے قتادہ سے روایت کیا اور عبدالرحمٰن نے شعبہ کے واسطہ سے یوں بیان کیا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک بیت اللہ کا حج بند نہ ہو جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ پہلی روایت زیادہ راویوں نے کی ہے اور قتادہ نے عبداللہ بن عتبہ سے سنا اور عبداللہ نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|