صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
The Book of Hajj
81. بَابُ تَقْضِي الْحَائِضُ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا إِلاَّ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ، وَإِذَا سَعَى عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ:
باب: حیض والی عورت بیت اللہ کے طواف کے سوا تمام ارکان بجا لائے۔
(81) Chapter. A menstruating woman can perform all the ceremonies of Hajj except Tawaf of the Kabah. (What is said) regarding the performance of Tawaf [Sa’y (going)] between As-Safa and Al-Marwa without ablution?
حدیث نمبر: Q1650
Save to word اعراب English
وإذا سعى على غير وضوء بين الصفا والمروة:وَإِذَا سَعَى عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ:
‏‏‏‏ اور اگر کسی نے صفا اور مروہ کی سعی بغیر وضو کر لی تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 1650
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت:" قدمت مكة وانا حائض ولم اطف بالبيت ولا بين الصفا والمروة , قالت: فشكوت ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: افعلي كما يفعل الحاج، غير ان لا تطوفي بالبيت حتى تطهري".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" قَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ , قَالَتْ: فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: افْعَلِي كَمَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں عبدالرحمٰن بن قاسم نے، انہیں ان کے باپ نے اور انہیں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے انہوں نے فرمایا کہ میں مکہ آئی تو اس وقت میں حائضہ تھی۔ اس لیے بیت اللہ کا طواف نہ کر سکی اور نہ صفا مروہ کی سعی۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اس کی شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی تو آپ نے فرمایا کہ جس طرح دوسرے حاجی کرتے ہیں تم بھی اسی طرح (ارکان حج) ادا کر لو ہاں بیت اللہ کا طواف پاک ہونے سے پہلے نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: I was menstruating when I reached Mecca. So, I neither performed Tawaf of the Ka`ba, nor the Tawaf between Safa and Marwa. Then I informed Allah's Apostle about it. He replied, "Perform all the ceremonies of Hajj like the other pilgrims, but do not perform Tawaf of the Ka`ba till you get clean (from your menses)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 712


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1651
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، قال. ح وقال لي خليفة , حدثنا عبد الوهاب، حدثنا حبيب المعلم، عن عطاء، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال:" اهل النبي صلى الله عليه وسلم هو واصحابه بالحج، وليس مع احد منهم هدي غير النبي صلى الله عليه وسلم وطلحة، وقدم علي من اليمن ومعه هدي، فقال: اهللت بما اهل به النبي صلى الله عليه وسلم، فامر النبي صلى الله عليه وسلم اصحابه ان يجعلوها عمرة ويطوفوا، ثم يقصروا ويحلوا إلا من كان معه الهدي، فقالوا: ننطلق إلى منى وذكر احدنا يقطر، فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: لو استقبلت من امري ما استدبرت ما اهديت، ولولا ان معي الهدي لاحللت، وحاضت عائشة رضي الله عنها، فنسكت المناسك كلها غير انها لم تطف بالبيت، فلما طهرت طافت بالبيت، قالت: يا رسول الله، تنطلقون بحجة وعمرة وانطلق بحج، فامر عبد الرحمن بن ابي بكر ان يخرج معها إلى التنعيم، فاعتمرت بعد الحج".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ. ح وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ، وَلَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ هَدْيٌ غَيْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلْحَةَ، وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ وَمَعَهُ هَدْيٌ، فَقَالَ: أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً وَيَطُوفُوا، ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيَحِلُّوا إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ، فَقَالُوا: نَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى وَذَكَرُ أَحَدِنَا يَقْطُرُ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ، وَحَاضَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَنَسَكَتِ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ أَنَّهَا لَمْ تَطُفْ بالبيت، فَلَمَّا طَهُرَتْ طَافَتْ بالبيت، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَنْطَلِقُونَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ وَأَنْطَلِقُ بِحَجٍّ، فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَخْرُجَ مَعَهَا إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا۔ (دوسری سند) اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا کہ ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حبیب معلم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن ابی رباح نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب نے حج کا احرام باندھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور طلحہ کے سوا اور کسی کے ساتھ قربانی نہیں تھی، علی رضی اللہ عنہ یمن سے آئے تھے اور ان کے ساتھ بھی قربانی تھی۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ (سب لوگ اپنے حج کے احرام کو) عمرہ کا کر لیں۔ پھر طواف اور سعی کے بعد بال ترشوا لیں اور احرام کھول ڈالیں لیکن وہ لوگ اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جن کے ساتھ قربانی ہو۔ اس پر صحابہ نے کہا کہ ہم منیٰ میں اس طرح جائیں گے کہ ہمارے ذکر سے منی ٹپک رہی ہو۔ یہ بات جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا، اگر مجھے پہلے معلوم ہوتا تو میں قربانی کا جانور ساتھ نہ لاتا اور جب قربانی کا جانور ساتھ نہ ہوتا تو میں بھی (عمرہ اور حج کے درمیان) احرام کھول ڈالتا اور عائشہ رضی اللہ عنہا (اس حج میں) حائضہ ہو گئی تھیں۔ اس لیے انہوں نے بیت اللہ کہ طواف کے سوا اور دوسرے ارکان حج ادا کئے۔ پھر پاک ہو لیں تو طواف بھی کیا۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ آپ سب لوگ تو حج اور عمرہ دونوں کر کے جا رہے ہیں لیکن میں نے صرف حج ہی کیا ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر کو حکم دیا کہ انہیں تنعیم لیے جائیں (اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھیں) اس طرح عائشہ رضی اللہ عنہا نے حج کے بعد عمرہ کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet and his companions assumed Ihram for Hajj and none except the Prophet (p.b.u.h) and Talha had the Hadi (sacrifice) with them. `Ali arrived from Yemen and had a Hadi with him. `Ali said, "I have assumed Ihram for what the Prophet has done." The Prophet ordered his companions to perform the `Umra with the lhram which they had assumed, and after finishing Tawaf (of Ka`ba, Safa and Marwa) to cut short their hair, and to finish their lhram except those who had Hadi with them. They (the people) said, "How can we proceed to Mina (for Hajj) after having sexual relations with our wives?" When that news reached the Prophet he said, "If I had formerly known what I came to know lately, I would not have brought the Hadi with me. Had there been no Hadi with me, I would have finished the state of lhram." `Aisha got her menses, so she performed all the ceremonies of Hajj except Tawaf of the Ka`ba, and when she got clean (from her menses), she performed Tawaf of the Ka`ba. She said, "O Allah's Apostle! (All of you) are returning with the Hajj and `Umra, but I am returning after performing Hajj only." So the Prophet ordered `Abdur-Rahman bin Abu Bakr to accompany her to Tan`im and thus she performed the `Umra after the Hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 713


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1652
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مؤمل بن هشام، حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن حفصة، قالت: كنا نمنع عواتقنا ان يخرجن، فقدمت امراة فنزلت قصر بني خلف، فحدثت ان اختها كانت تحت رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قد غزا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثنتي عشرة غزوة، وكانت اختي معه في ست غزوات، قالت: كنا نداوي الكلمى ونقوم على المرضى، فسالت اختي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت:" هل على إحدانا باس إن لم يكن لها جلباب ان لا تخرج؟ قال: لتلبسها صاحبتها من جلبابها ولتشهد الخير ودعوة المؤمنين، فلما قدمت ام عطية رضي الله عنها سالنها او قالت سالناها، فقالت: وكانت لا تذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم ابدا إلا قالت بابي، فقلنا: اسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول كذا وكذا؟، قالت: نعم، بابي، فقال: لتخرج العواتق ذوات الخدور او العواتق وذوات الخدور والحيض فيشهدن الخير ودعوة المسلمين ويعتزل الحيض المصلى، فقلت: الحائض، فقالت: اوليس تشهد عرفة وتشهد كذا وتشهد كذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ: كُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ، فَقَدِمَتِ امْرَأَةٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ، فَحَدَّثَتْ أَنَّ أُخْتَهَا كَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ غَزْوَةً، وَكَانَتْ أُخْتِي مَعَهُ فِي سِتِّ غَزَوَاتٍ، قَالَتْ: كُنَّا نُدَاوِي الْكَلْمَى وَنَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى، فَسَأَلَتْ أُخْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" هَلْ عَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ لَا تَخْرُجَ؟ قَالَ: لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا وَلْتَشْهَدِ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ، فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا سَأَلْنَهَا أَوْ قَالَتْ سَأَلْنَاهَا، فَقَالَتْ: وَكَانَتْ لَا تَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَدًا إِلَّا قَالَتْ بِأَبِي، فَقُلْنَا: أَسَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا؟، قَالَتْ: نَعَمْ، بِأَبِي، فَقَالَ: لِتَخْرُجْ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ أَوِ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضُ فَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى، فَقُلْتُ: أَلْحَائِضُ، فَقَالَتْ: أَوَلَيْسَ تَشْهَدُ عَرَفَةَ وَتَشْهَدُ كَذَا وَتَشْهَدُ كَذَا".
ہم سے مومل بن ہشام نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے اور ان سے حفصہ بنت سیرین نے بیان کیا کہ ہم اپنی کنواری لڑکیوں کو باہر نکلنے سے روکتے تھے۔ پھر ایک خاتون آئیں اور بنی خلف کے محل میں (جو بصرے میں تھا) ٹھہریں۔ انہوں نے بیان کیا کہ ان کی بہن (ام عطیہ رضی اللہ عنہا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کے گھر میں تھیں۔ ان کے شوہر نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ جہاد کئے تھے اور میری بہن چھ جہادوں میں ان کے ساتھ رہی تھیں۔ وہ بیان کرتی تھیں کہ ہم (میدان جنگ میں) زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی تھیں اور مریضوں کی تیمارداری کرتی تھی۔ میری بہن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر ہمارے پاس چادر نہ ہو تو کیا کوئی حرج ہے اگر ہم عیدگاہ جانے کے لیے باہر نہ نکلیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس کی سہیلی کو اپنی چادر اسے اڑھا دینی چاہئے اور پھر مسلمانوں کی دعا اور نیک کاموں میں شرکت کرنا چاہئے۔ پھر جب امام عطیہ رضی اللہ عنہا خود بصرہ آئیں تو میں نے ان سے بھی یہی پوچھا یا یہ کہا کہ ہم نے ان سے پوچھا انہوں نے بیان کیا ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں تو کہتیں میرے باپ آپ پر فدا ہوں۔ ہاں تو میں نے ان سے پوچھا، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں میرے باپ آپ پر فدا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کنواری لڑکیاں اور پردہ والیاں بھی باہر نکلیں یا یہ فرمایا کہ پردہ والی دوشیزائیں اور حائضہ عورتیں سب باہر نکلیں اور مسلمانوں کی دعا اور خیر کے کاموں میں شرکت کریں۔ لیکن حائضہ عورتیں نماز کی جگہ سے الگ رہیں۔ میں نے کہا اور حائضہ بھی نکلیں؟ انہوں نے فرمایا کہ کیا حائضہ عورت عرفات اور فلاں فلاں جگہ نہیں جاتی ہیں؟ (پھر عیدگاہ ہی جانے میں کیا حرج ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hafsa: (On `Id) We used to forbid our virgins to go out (for `Id prayer). A lady came and stayed at the Palace of Bani Khalaf. She mentioned that her sister was married to one of the companions of Allah's Apostle who participated in twelve Ghazawats along with Allah's Apostle and her sister was with him in six of them. She said, "We used to dress the wounded and look after the patients." She (her sister) asked Allah's Apostle , "Is there any harm for a woman to stay at home if she doesn't have a veil?" He said, "She should cover herself with the veil of her companion and she should take part in the good deeds and in the religious gatherings of the believers." When Um 'Atiyya came, I asked her. "Did you hear anything about that?" Um 'Atiyya said, "Bi Abi" and she never mentioned the name of Allah's Apostle without saying "Bi Abi" (i.e. 'Let my father be sacrificed for you'). We asked her, "Have you heard Allah's Apostle saying so and so (about women)?" She replied in the affirmative and said, "Let my father be sacrificed for him. He told us that unmarried mature virgins who stay often screened or unmarried young virgins and mature girls who stay often screened should come out and take part in the good deeds and in the religious gatherings of the believers. But the menstruating women should keep away from the Musalla (praying place)." I asked her, "The menstruating women?" She replied, "Don't they present themselves at `Arafat and at such and such places?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 714


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.