جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَفْعَالِ الْمَكْرُوهَةِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي قَدْ نُهِيَ عَنْهَا الْمُصَلِّي نماز میں نا پسندیدہ افعال کے ابواب کا مجموعہ جن سے نمازی کو منع کیا گیا ہے 593. (360) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ بَصْقِ الْمُصَلِّي أَمَامَهُ، نمازی کے لئے اپنے سامنے تھوکنا منع ہے
کیونکہ اللہ عزوجل نمازی کے چہرے کی جانب ہوتے ہیں جب تک نمازی اپنی نماز میں اُس کی طرف متوجہ رہتا ہے۔
تخریج الحدیث:
سیدنا ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلے میں بلغم دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے ہاتھ سے رگڑ کر صاف کر دیا یا فرمایا کہ اپنے ہاتھ سے کھرچ دیا، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور اُن پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ اور فرمایا: ”بیشک ﷲ تعالیٰ تم میں سے کسی شخص کی نماز میں اُس کے چہرے کے سامنے ہوتے ہیں۔ لہٰذا کوئی شخص اپنی نماز میں اپنے چہرے کی جانب ہر گز ہرگز بلغم نہ پھینکے۔“
تخریج الحدیث:
سیدنا ابووائل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ شیث بن ربعی نے سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پہلو میں کھڑے ہو کر نماز پڑھی تو اپنے سامنے تھوک دیا، سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع کیا ہے اور فرمایا کہ ”جب آدمی نماز شروع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے چہرہ انور کے ساتھ متوجہ ہوتے ہیں پھر نمازی سے توجہ نہیں ہٹاتے حتیٰ کہ وہ اللہ تعالیٰ سے بے توجہ ہو جائے یا اس کا وضو ٹوٹ جائے۔“
تخریج الحدیث: اسناده حسن
|