صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جِمَاعُ أَبْوَابِ التَّيَمُّمِ عِنْدَ الْإِعْوَازِ مِنَ الْمَاءِ فِي السَّفَرِ،
سفر میں پانی کی عدم موجودگی اور اس بیماری کی وجہ سے تیّمم کرنے کے ابواب کا مجموعہ
211. ‏(‏209‏)‏ بَابُ النَّفْخِ فِي الْيَدَيْنِ بَعْدَ ضَرْبِهِمَا عَلَى التُّرَابِ لِلتَّيَمُّمِ
تیمم کے لیے دونوں ہاتھون کو مٹی پر مارنے کے بعد ان میں پھونک مارنے کا بیان
حدیث نمبر: 268
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، نا محمد بن جعفر ، نا شعبة ، عن الحكم ، عن ذر ، عن ابن عبد الرحمن بن ابزى ، عن ابيه ، ان رجلا اتى عمر بن الخطاب، فقال: إني اجنبت فلم اجد الماء؟ فقال عمر: لا تصل، فقال عمار : اما تذكر يا امير المؤمنين إذ انا وانت في سرية فاجنبنا، فلم نجد الماء، فاما انت فلم تصل، واما انا فتمعكت في التراب فصليت، فلما اتينا النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال:" إنما كان يكفيك"،" وضرب النبي صلى الله عليه وسلم بيده على الارض، ثم نفخ فيها، ومسح بهما وجهه وكفيه" حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، نا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ ذَرٍّ ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلا أَتَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدِ الْمَاءَ؟ فَقَالَ عُمَرُ: لا تُصَلِّ، فَقَالَ عَمَّارٌ : أَمَا تَذْكُرُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ أَنَا وَأَنْتَ فِي سَرِيَّةٍ فَأَجْنَبْنَا، فَلَمْ نَجْدِ الْمَاءَ، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ، وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ فِي التُّرَابِ فَصَلَّيْتُ، فَلَمَّا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ"،" وَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ عَلَى الأَرْضِ، ثُمَّ نَفَخَ فِيهَا، وَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ"
سیدنا عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو اس نے کہا کہ میں جنبی ہوگیا ہوں اور مجھے پانی نہیں ملا (تو میں کیا کروں؟) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نےفرمایا کہ تم نماز نہ پڑھو۔ (بلکہ پانی ملنے تک انتظار کرو) تو سیدنا عمار رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے امیرالمومنین، کیا آپ کویاد نہیں جب میں اور آپ ایک سریہ میں تھے تو ہم جنبی ہو گئے تھے اور ہمیں پانی نہیں ملا تھا۔ تو آپ نے نماز نہیں پڑھی تھی جبکہ میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ ہوکر نماز پڑھ لی تھی۔ پھر جب ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو میں نے یہ واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیان کیا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: تمہیں صرف اتنا ہی کافی تھا۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ زمین پر مارا پھر اس میں پُھونک ماری اور اُس کے ساتھ اپنے چہرے اور دونوں ہاتوں کا مسح کیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.