الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ لباس اور زینت کے احکام 26. باب تَحْرِيمِ تَصْوِيرِ صُورَةِ الْحَيَوَانِ وَتَحْرِيمِ اتِّخَاذِ مَا فِيهِ صُورَةٌ غَيْرُ مُمْتَهَنَةٍ بِالْفَرْشِ وَنَحْوِهِ وَأَنَّ الْمَلَائِكَةَ عَلَيْهِمْ السَّلَام لَا يَدْخُلُونَ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ باب: جانور کی تصویر بنانا حرام ہے اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر ہو اس کا بیان۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، جبرائیل علیہ السلام نے وعدہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آنے کا اس وقت میں پھر وہ وقت آ گیا اور جبرئیل علیہ السلام نہ آئے اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک میں ایک لکڑی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھینک دیا اور فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اپنا وعدہ خلاف نہیں کرتا نہ اس کے ایلچی وعدہ خلافی کرتے ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھر اُدھر دیکھا تو ایک پلہ کتے کا تخت کے تلے دکھلائی دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! یہ پلہ کب آیا اس جگہ۔“ انہوں نے کہا: قسم اللہ تعالیٰ کی مجھ کو خبر نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا وہ باہر نکالا گیا اسی وقت جبرائیل علیہ السلام آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا اور میں تمہارے انتظار میں بیٹھا تھا لیکن تم نہیں آئے۔“ انہوں نے کہا: یہ کتا جو آپ کے گھر میں تھا اس نے مجھ کو روک رکھا تھا۔ ہم اس گھر میں نہیں جاتے جس کے اندر کتا ہو یا تصویر۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن صبح کو اٹھے چپ چپ (جیسے کوئی رنجیدہ ہوتا ہے)۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آج میں نے آپ کی شکل ایسی دیکھی کہ اج تک ویسی نہیں دیکھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبرئیل نے مجھ سے وعدہ کیا تھا اس رات ملنے کا مگر نہیں ملے۔ اور انہوں نے کبھی وعدہ خلاف نہیں کیا قسم اللہ کی۔“ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر سارا دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح رہے۔ بعد اس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں خیال آیا ایک کتے کے بچے کا جو ہمارے ڈیرے میں تھا وہ نکال کر باہر کیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی لیا اور جہاں وہ کتا بیٹھا تھا وہاں پانی چھڑک دیا۔ جب شام ہوئی تو جبرئیل علیہ السلام آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا گزشتہ رات کو آنے کا۔“ انہوں نے کہا: ہاں لیکن ہم اس گھر میں نہیں جاتے جس میں کتا ہو یا تصویر۔ پھر اس کی صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کتوں کے قتل کا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوٹے باغ کا بھی کتا قتل کرا دیا اور بڑے باغ کے کتے کو چھوڑ دیا۔
سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جس کے اندر کتا یا تصویر ہو۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جو صحابی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جس کے اندر تصویر ہو۔“ بسر نے کہا: زید بیمار ہوئے ہم ان کی بیمار پرسی کو گئے ان کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا ہوا تھا، جس پر تصویریں تھی۔ میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا جو ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کا ربیب تھا خود زید ہی نے ہم سے تصویر کی حدیث بیان کی تھی (اور اب پردہ لٹکایا ہے تصویر کا) عبیداللہ نے کہا: تم نے ان سے نہیں سنا، انہوں نے یہ بھی کہا تھا: مگر جو نقش ہو کپڑے میں۔
سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جس میں صورت ہو۔“ بسر نے کہا: پھر زید بن خالد بیمار ہوئے (جو اس حدیث کے راوی ہیں) ہم ان کے پوچھنے کو گئے۔ ان کے گھر پر ایک پردہ لٹکتا تھا جس میں تصویر بنی تھی۔ میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا: انہوں نے ہم سے حدیث بیان کی تصویروں کے باب میں۔ انہوں نے کہا: ہاں! یہ بھی تو کہا تھا تم نے نہیں سنا: مگر جو نقش ہو کپڑے پر۔ میں نے کہا: میں نے نہیں سنا۔ انہوں نے کہا: سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے یہ کہا تھا۔
سیدنا ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جس کے اندر کتا ہو یا تصویریں ہوں۔“
زید نے کہا: میں یہ سن کر ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ ہم سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں تم نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا سنا ہے۔ انہوں نے کہا: نہیں۔ میں نے جو دیکھا ہے تجھ سے بیان کرتی ہوں۔ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد کو تشریف لے گئے میں نے ایک چادر لی اور اس کو دروازے پر لٹکا دیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ کر آئے اور چادر دیکھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا معلوم ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کھینچا یہاں تک کہ پھاڑ ڈالا اور کاٹ ڈالا اس کو۔ بعد اس کے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہم کو حکم نہیں دیا پتھر اور مٹی کو کپڑا پہنانے کا۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر ہم نے اس کو کاٹ کر دو تکیے بنا ڈالے اور ان کے اندر کھجور کی چھال بھری۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عیب نہیں کیا۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، ہمارے پاس ایک پردہ تھا اس میں پرندہ کی تصویر بنی تھی۔ جب کوئی اندر آتا تو وہ تصویر اس کے سامنے ہوتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو نکال دے جب میں اندر آ کر اس کو دیکھتا ہوں تو دنیا یاد آ جاتی ہے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہمارے پاس ایک چادر تھی جس پر ریشمی بیل تھی ہم اس کو پہنا کرتے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے تشریف لائے میں نے اپنے دروازے پر ایک نقشی پردہ لٹکایا تھا جس پر پروار گھوڑوں کی تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا میں نے اسے توڑ ڈالا۔
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میں ایک پردہ ڈالے تھی تصویردار۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پردے کو لے کر پھاڑ ڈالا پھر فرمایا: ”سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں ان لوگوں کو ہو گا جو اللہ کی مخلوق کی صورت بناتے ہیں۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھکے پردے کی طرف اور اس کو اپنے ہاتھ سے پھاڑ ڈالا۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میں نے ایک طاق یا مچان کو اپنے ایک پردے سے ڈھانکا تھا جس میں تصویریں تھیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو اس کو پھاڑ ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں ان لوگوں کو ہو گا جو اللہ کی مخلوق کی شکل بناتے ہیں۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میں نے اس کو کاٹ کر ایک تکیہ بنایا یا دو تکیے بنائے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک کپڑا تھا جس میں تصویریں تھیں وہ ایک طاق پر لٹکا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ادھر نماز پڑھتے تھے تو فرمایا: ”اس کو ہٹا دے میرے سامنے سے“۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے اس کو ہٹا کر اس کے تکیے بنا ڈالے۔
شعبہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میں نے ایک پردہ لٹکایا تھا جس میں تصویریں تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سرکا دیا۔ میں نے اس کے دو تکیے بنا ڈالے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے ایک پردہ لٹکایا جس میں تصویریں تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اس پردے کو اتار ڈالا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے اس کے دو تکیے بنا ڈالے۔ ایک شخص بولا مجلس میں اس وقت جس کا نام ربیعہ بن عطاء تھا تم نے نہیں سنا ابومحمد سے، وہ کہتے تھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان تکیوں پر آرام کرتے تھے۔ ابن قاسم نے کہا: نہیں، لیکن میں نے قاسم بن محمد سے سنا۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے ایک گدا خریدا جس میں تصویریں تھیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر کھڑے ہو رہے اور اندر نہ گئے میں نے پہچان لیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے مبارک پر رنج ہے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! میں توبہ کرتی ہوں اللہ اور اس کے رسول کے سامنے، میرا کیا گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ گدا کیسا ہے؟“ میں نے کہا: اس کو میں نے خریدا ہے آپ کے بیٹھنے اور تکیہ لگانے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنہوں نے یہ تصویریں بنائیں ان کو عذاب ہو گا اور ان سے کہا جائے گا ان میں جان ڈالو۔“ پھر فرمایا: ”جس گھر میں تصویریں ہوں وہاں فرشتے نہیں آتے۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اتنا زیادہ ہے کہ میں نے اس کے دو تکیے بنا ڈالے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر تکیہ لگاتے گھر میں۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ مورتیں بناتے ہیں ان کو قیامت میں عذاب ہو گا ان سے کہا جائے گا جلاو ان کو جن کو تم نے بنایا۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں تصویر بنانے والوں کو ہو گا۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
مسلم بن صبیح سے روایت ہے، میں مسروق کے ساتھ ایک گھر میں تھا جس میں تصویریں تھیں۔ مسروق نے کہا: یہ کسریٰ (بادشاہ ایران) کی تصویریں ہیں۔ میں نے کہا: نہیں یہ مریم علیہا السلام کی تصویریں ہیں۔ مسروق نے کہا: میں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت کے دن تصویر بنانے والوں کو ہو گا۔“
سعید بن ابی الحسن سے روایت ہے، ایک شخص عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں تصویر بنانے والا ہوں تو اس کا کیا حکم ہے بیان کیجئیے مجھ سے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میرے پاس آ۔ وہ گیا، پھر انہوں نے کہا: پاس آ۔ وہ اور پاس گیا یہاں تک کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھا اور کہا: میں تجھ سے کہتا ہوں وہ جو میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہر ایک تصویر بنانے والا جہنم میں جائے گا اور ہر ایک تصویر کے بدل ایک شخص جاندار بنایا جائے گا جو تکلیف دے گا اس کو جہنم میں۔“ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر تو نے ایسا ہی بنانا ہے تو درخت کی یا کسی اور بےجان چیز کی تصویر بنا۔
سیدنا نضر بن انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا وہ فتویٰ دیتے تھے اور حدیث نہیں بیان کرتے تھے۔ یہاں تک کہ ایک شخص نے پوچھا: میں مصور ہوں، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میرے پاس آ، وہ پاس آیا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص دنیا میں تصویر بنائے اس کو قیامت میں تکلیف دی جائے گی اس میں جان ڈالنے کی اور وہ جان نہ ڈال سکے گا۔“
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔
سیدنا ابوزرعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مروان کے گھر میں گیا، وہاں تصویریں تھیں۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اس سے زیادہ کون قصوروار ہو گا جو میری مخلوق کی طرح بنانے کا قصد کرے اچھا بنا دیں ایک چیونٹی یا ایک دانہ گیہوں کا یا جو کا۔
سیدنا ابوزرعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ایک گھر میں گئے جو بن رہا تھا مدینہ میں سعید کا یا مروان کا۔ وہاں ایک مصور کو دیکھا جو گھر میں تصویر بنا رہا تھا، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا ویسا ہی جیسا اوپر گزرا۔ اس میں جو کا ذکر نہیں ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جس میں تصویریں ہوں۔“
|