كِتَاب الْهِبَاتِ عطیہ کی گئی چیزوں کا بیان 4. باب الْعُمْرَى: باب: عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان۔
امام مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس آدمی کو عمر بھر کے لیے دی جانے والی چیز اس کے اور اس کی اولاد کے لیے دی گئی تو وہ اسی کی ہے جسے دی گئی، وہ اس شخص کو واپس نہیں ملے گی جس نے دی تھی، کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں وراثت جاری ہو گئی ہے
لیث نے ہمیں ابن شہاب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جس نے کسی شخص کو عمر بھر کے لیے عطیہ دیا کہ وہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے تو اس کی اس بات نے، اس چیز میں، اس کے حق کو ختم کر دیا اور وہ اسی کی ہے جسے عمر بھر کے لیے دی گئی اور اس کی اولاد کی۔" مگر یحییٰ نے، اپنی حدیث کے آغاز ہی میں کہا: "جس شخص کے عمر بھر کے لیے عطیہ دیا گیا تو وہ اسی کا اور اس کی اولاد کا ہے
ابن جریج نے ہمیں خبر دی: مجھے ابن شہاب نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان کی حدیث کی رو سے عمریٰ اور اس کے طریقے کے بارے میں بتایا کہ انہیں حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس آدمی نے کسی دوسرے شخص کو عمر بھر کے لیے تحفہ دیا کہ وہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے اور کہا: میں نے تمہیں اور تمہاری اولاد کو دیا جب تک تم میں سے کوئی زندہ ہے، تو وہ اسی کا ہے جسے دیا گیا ہے اور وہ اس کے (پہلے) مالک کو واپس نہیں ہو گا کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں وراثت جاری ہو گئی ہے
معمر نے ہمیں زہری رحمۃ اللہ علیہ سے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: وہ عمریٰ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نافذ کیا یہ ہے کہ آدمی کہے: یہ تمہارے لیے اور تمہاری اولاد کے لیے ہے، البتہ جب وہ کہے: یہ تمہارے لیے ہے جب تک تم زندہ ہو، تو وہ اسکے مالک کو واپس مل جائے گا۔ معمر نے کہا: امام زہری رحمۃ اللہ علیہ اسی کے مطابق فتویٰ دیتے تھے
ابن ابی ذئب نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں فیصلہ کیا جسے عمر بھر کے لیے (یہ کہہ کر) عطیہ دیا گیا کہ وہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے تو وہ حتمی طور پر اسی کا ہو گا، اس (صورت) میں دینے والے کے لیے کوئی شرط لگانا اور استثناء کرنا جائز نہیں۔ ابوسلمہ نے کہا: کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں وراثت جاری ہو چکی ہے تو وراثت نے اس کی شرط کو ختم کر دیا
خالد بن حارث نے ہمیں حدیث بیان کی: ہمیں ہشام نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث بیان کی: ہمیں ابوسلمہ بن عبدالرحمان نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ اسی کا ہے جسے ہبہ کیا گیا ہے
معاذ بن ہشام نے ہمیں حدیث بیان کی: مجھے میرے والد نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث بیان کی: ہمیں ابوسلمہ بن عبدالرحمان نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ اسی کی مانند
احمد بن یونس نے ہمیں حدیث بیان کی: ہمیں زہیر نے حدیث بیان کی: ہمیں ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، وہ اس کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کر رہے تھے
نیز یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث بیان کی۔۔ الفاظ انہی کے ہیں۔۔ ہمیں ابوخثیمہ نے ابوزبیر سے خبر دی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنے اموال اپنے پاس روکے رکھو اور انہیں خراب نہ کرو، کیونکہ جس نے بطور عمریٰ کوئی چیز دی تو وہ اسی کی ہے جسے دی گئی ہے، وہ زندہ ہو یا مروہ، اور اس کے وارثوں کی ہے۔" (یعنی جب اس کو اور اس کے وارثوں کو دی گئی یا غیر مؤقت دی گئی
حجاج بن ابوعثمان، سفیان اور ایوب سب نے ابوزبیر سے، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔۔ آگے ابوخثیمہ کی حدیث کے ہم معنی ہے۔ ایوب کی حدیث میں کچھ اضافہ ہے، انہوں نے کہا: انصار نے مہاجرین کو عمر بھر کے لیے دینا شروع کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنے اموال اپنے پاس رکھو
ابن جریج نے ہمیں خبر دی، مجھے ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے کہا: مدینہ میں ایک عورت نے اپنے بیٹے کو اپنا باغ بطور عمریٰ دیا، پھر وہ فوت ہو گیا اور اس کے بعد وہ بھی فوت ہو گئی، اس (لڑکے) نے اولاد چھوڑی اور اس کے بھائی بھی تھے جو بطور عمریٰ دینے والی عورت کے بیٹے تھے، تو بطور عمریٰ دینے والی عورت کی اولاد نے کہا: باغ ہمیں واپس مل گیا۔ اور جسے بطور عمریٰ ہبہ کیا گیا تھا اس کے بیٹوں نے کہا: زندگی اور موت دونوں صورتوں میں وہ ہمارے باپ ہی کا ہے۔ چنانچہ وہ حضرت عثمان کے آزاد کردہ غلام طارق کے پاس (جو عبدالملک بن مروان کی طرف سے مدینے کا گورنر تھا) جھگڑا لے کر گئے، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو بلایا تو انہوں نے عمریٰ کی بابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے فرمان) پر گواہی دی کہ وہ اس کے (موجودہ) مالک کا ہے۔ طارق نے اسی کے مطابق فیصلہ کیا، پھر انہوں نے عبدالملک کی طرف لکھا اور انہیں اس واقعے کی اطلاع دی اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی گواہی کے بارے میں بھی بتایا تو عبدالملک نے کہا: حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے سچ کہا، تو طارق نے اس (حکم) کو نافذ کر دیا، چنانچہ وہ باغ آج تک اسی کے بیٹوں کے پاس ہے جسےبطور عمریٰ دیا گیا تھا
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کردہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے قول کی بنا پر طارق نے عمریٰ کا فیصلہ وارث کے حق میں کیا تھا
شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: میں نے قتادہ سے سنا، وہ عطاء کے واسطے سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "عمریٰ جائز ہے۔" (یہ عطیہ درست ہے اور آگے چلتا ہے
) سعید نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عطاء سے، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "عمریٰ اس کے خاندان (میں سے وراثت کے حقداروں) کی میراث ہے
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے نضر بن انس سے، انہوں نے بشیر بن نہیک سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "عمریٰ درست ہے
سعید نے ہمیں قتادہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، البتہ انہوں (قتادہ) نے کہا: "اس کے خاندان کی وراثت" کہا یا "جائز" کہا
|