سیر و سیاحت اور لشکر کشی دشمن کے ساتھ آمنا سامنا کرنے کی آرزو نہ کرنا لیکن جب آمنا سامنا ہو، تو صبر کرنا چاہیئے۔
ابوالنضر سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی جو کہ قبیلہ اسلم سے تعلق رکھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے، کی کتاب سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عمر بن عبیداللہ کو کہ جب وہ حروریہ کی طرف (لڑائی) کے لئے نکلے تو لکھا اور وہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کی خبر دینا چاہتے تھے کہ جن دنوں رسول صلی اللہ علیہ وسلم دشمن سے لڑائی کی حالت میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زوال آفتاب تک انتظار کیا اور پھر لوگوں (صحابہ کرام) میں کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! دشمن سے (لڑائی) ملاقات کی آرزو مت کرو اور اللہ تعالیٰ سے سلامتی کی آرزو کرو۔ (لیکن) جب آمنا سامنا ہو جائے تو صبر سے کام لو اور جان رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور یوں دعا فرمائی کہ اے اللہ! کتاب نازل فرمانے والے، بادلوں کو چلانے والے اور جتھوں کو بھگانے والے، ان کو بھگا دے اور ان پر ہماری مدد فرما۔
|