سیر و سیاحت اور لشکر کشی چھوٹوں بڑوں کے مابین حد بندی کہ کون جہاد میں جا سکتا ہے اور کون نہیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے احد کے دن پیش ہوا اور میں چودہ برس کا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منظور نہ کیا (یعنی لڑنے والوں میں شامل نہ کیا) پھر میں خندق کے دن پیش ہوا جب میں پندرہ برس کا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منظور کر لیا۔ نافع نے کہا کہ میں نے یہ حدیث سیدنا عمر بن عبدالعزیز کے پاس آ کر ان سے بیان کی اور وہ ان دنوں خلیفہ تھے، تو انہوں نے کہا کہ یہی بالغ اور نابالغ کی حد ہے اور اپنے عاملوں کو لکھا کہ جو شخص پندرہ برس کا ہو اس کا حصہ لگا دیں اور جو پندرہ سے کم ہو اس کو بال بچوں میں شریک کریں۔
|