قرآن پاک لفظ حَيْثُ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
حَيْثُ
وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ [2-البقرة:35]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم نے کہہ دیا کہ اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور جہاں کہیں سے چاہو بافراغت کھاؤ پیو، لیکن اس درخت کے قریب بھی نہ جانا ورنہ ﻇالم ہوجاؤ گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے کہا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو اور جہاں سے چاہو بے روک ٹوک کھاؤ (پیو) لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا نہیں تو ظالموں میں (داخل) ہو جاؤ گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے کہا اے آدم! تو اور تیری بیوی جنت میں رہو اور دونوں اس میں سے کھلا کھائو جہاں چاہو اور تم دونوں اس درخت کے قریب نہ جانا، ورنہ تم دونوں ظالموں سے ہو جاؤ گے۔
2
حَيْثُ
وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ [2-البقرة:58]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم نے تم سے کہا کہ اس بستی میں جاؤ اور جو کچھ جہاں کہیں سے چاہو بافراغت کھاؤ پیو اور دروازے میں سجدے کرتے ہوئے گزرو اور زبان سے حِطّہ کہو ہم تمہاری خطائیں معاف فرمادیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیاده دیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب ہم نے (ان سے) کہا کہ اس گاؤں میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں سے چاہو، خوب کھاؤ (پیو) اور (دیکھنا) دروازے میں داخل ہونا تو سجدہ کرنا اور حطة کہنا، ہم تمہارے گناہ معاف کر دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب ہم نے کہا اس بستی میں داخل ہو جائو، پس اس میں سے کھلا کھائو جہاں چاہو اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو جائو اور کہو بخش دے، تو ہم تمھیں تمھاری خطائیں بخش دیں گے اور ہم نیکی کرنے والوں کو جلد ہی زیادہ دیں گے۔
3
حَيْثُ
وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِنَّهُ لَلْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ [2-البقرة:149]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ جہاں سے نکلیں اپنا منھ (نماز کے لئے) مسجد حرام کی طرف کرلیا کریں، یہی حق ہے آپ کے رب کی طرف سے، جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بےخبر نہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تم جہاں سے نکلو، (نماز میں) اپنا منہ مسجد محترم کی طرف کر لیا کرو بےشک وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے۔ اور تم لوگ جو کچھ کرتے ہو۔ خدا اس سے بے خبر نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تو جہاں سے نکلے سو اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لے اور بلاشبہ یقینا یہی تیرے رب کی طرف سے حق ہے اور اللہ ہرگز اس سے غافل نہیں جو تم کرتے ہو۔
4
حَيْثُ
وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ [2-البقرة:150]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جس جگہ سے آپ نکلیں اپنا منھ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور جہاں کہیں تم ہو اپنے چہرے اسی طرف کیا کرو تاکہ لوگوں کی کوئی حجت تم پر باقی نہ ره جائے سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ﻇلم کیا ہے تم ان سے نہ ڈرو مجھ ہی سے ڈرو اور تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور اس لئے بھی کہ تم راه راست پاؤ
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تم جہاں سے نکلو، مسجدِ محترم کی طرف منہ (کرکے نماز پڑھا) کرو۔ اور مسلمانو، تم جہاں ہوا کرو، اسی (مسجد) کی طرف رخ کیا کرو۔ (یہ تاکید) اس لیے (کی گئی ہے) کہ لوگ تم کو کسی طرح کا الزام نہ دے سکیں۔ مگر ان میں سے جو ظالم ہیں، (وہ الزام دیں تو دیں) سو ان سے مت ڈرنا اور مجھی سے ڈرتے رہنا۔ اور یہ بھی مقصود ہے کہ تم کو اپنی تمام نعمتیں بخشوں اور یہ بھی کہ تم راہِ راست پر چلو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تو جہاں سے نکلے سو اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لے اور تم جہاں کہیں ہو سو اپنے چہرے اس کی طرف پھیر لو، تاکہ لوگوں کے پاس تمھارے خلاف کوئی حجت نہ رہے، سوائے ان کے جنھوں نے ان میں سے ظلم کیا ہے، سو ان سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور تاکہ تم ہدایت پائو۔
5
حَيْثُ
وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُمْ مِنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ وَلَا تُقَاتِلُوهُمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتَّى يُقَاتِلُوكُمْ فِيهِ فَإِنْ قَاتَلُوكُمْ فَاقْتُلُوهُمْ كَذَلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ [2-البقرة:191]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
انہیں مارو جہاں بھی پاؤ اور انہیں نکالو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکاﻻ ہے اور (سنو) فتنہ قتل سے زیاده سخت ہے اور مسجد حرام کے پاس ان سے لڑائی نہ کرو جب تک کہ یہ خود تم سے نہ لڑیں، اگر یہ تم سے لڑیں تو تم بھی انہیں مارو کافروں کا بدلہ یہی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان کو جہاں پاؤ قتل کردو اور جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے (یعنی مکے سے) وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو۔ اور (دین سے گمراہ کرنے کا) فساد قتل وخونریزی سے کہیں بڑھ کر ہے اور جب تک وہ تم سے مسجد محترم (یعنی خانہ کعبہ) کے پاس نہ لڑیں تم بھی وہاں ان سے نہ لڑنا۔ ہاں اگر وہ تم سے لڑیں تو تم ان کو قتل کرڈالو۔ کافروں کی یہی سزا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھیں قتل کرو جہاں انھیں پائو اور انھیں وہاں سے نکالو جہاں سے انھوں نے تمھیں نکالا ہے اور فتنہ قتل سے زیادہ سخت ہے اور مسجد حرام کے پاس ان سے نہ لڑو، یہاں تک کہ وہ اس میں تم سے لڑیں، پھر اگر وہ تم سے لڑیں تو انھیں قتل کرو، ایسے ہی کافروں کی جزا ہے۔
6
حَيْثُ
وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُمْ مِنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ وَلَا تُقَاتِلُوهُمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتَّى يُقَاتِلُوكُمْ فِيهِ فَإِنْ قَاتَلُوكُمْ فَاقْتُلُوهُمْ كَذَلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ [2-البقرة:191]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
انہیں مارو جہاں بھی پاؤ اور انہیں نکالو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکاﻻ ہے اور (سنو) فتنہ قتل سے زیاده سخت ہے اور مسجد حرام کے پاس ان سے لڑائی نہ کرو جب تک کہ یہ خود تم سے نہ لڑیں، اگر یہ تم سے لڑیں تو تم بھی انہیں مارو کافروں کا بدلہ یہی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان کو جہاں پاؤ قتل کردو اور جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے (یعنی مکے سے) وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو۔ اور (دین سے گمراہ کرنے کا) فساد قتل وخونریزی سے کہیں بڑھ کر ہے اور جب تک وہ تم سے مسجد محترم (یعنی خانہ کعبہ) کے پاس نہ لڑیں تم بھی وہاں ان سے نہ لڑنا۔ ہاں اگر وہ تم سے لڑیں تو تم ان کو قتل کرڈالو۔ کافروں کی یہی سزا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور انھیں قتل کرو جہاں انھیں پائو اور انھیں وہاں سے نکالو جہاں سے انھوں نے تمھیں نکالا ہے اور فتنہ قتل سے زیادہ سخت ہے اور مسجد حرام کے پاس ان سے نہ لڑو، یہاں تک کہ وہ اس میں تم سے لڑیں، پھر اگر وہ تم سے لڑیں تو انھیں قتل کرو، ایسے ہی کافروں کی جزا ہے۔
7
حَيْثُ
ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ [2-البقرة:199]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر تم اس جگہ سے لوٹو جس جگہ سے سب لوگ لوٹتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے طلب بخشش کرتے رہو یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر جہاں سے اور لوگ واپس ہوں وہیں سے تم بھی واپس ہو اور خدا سے بخشش مانگو۔ بےشک خدا بخشنے والا اور رحمت کرنے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر اس جگہ سے واپس آئو جہاں سے سب لوگ واپس آئیں اور اللہ سے بخشش مانگو، بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
8
حَيْثُ
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ [2-البقرة:222]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، کہہ دیجیئے کہ وه گندگی ہے، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وه پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ، ہاں جب وه پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے، اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ وہ تو نجاست ہے۔ سو ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو۔ اور جب تک پاک نہ ہوجائیں ان سے مقاربت نہ کرو۔ ہاں جب پاک ہوجائیں تو جس طریق سے خدا نے ارشاد فرمایا ہے ان کے پاس جاؤ۔ کچھ شک نہیں کہ خدا توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ تجھ سے حیض کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دے وہ ایک طرح کی گندگی ہے، سو حیض میں عورتوں سے علیحدہ رہو اور ان کے قریب نہ جائو، یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائیں، پھر جب وہ غسل کر لیں تو ان کے پاس آئو جہاں سے تمھیں اللہ نے حکم دیا ہے۔ بے شک اللہ ان سے محبت کرتا ہے جو بہت توبہ کرنے والے ہیں اور ان سے محبت کرتا ہے جو بہت پاک رہنے والے ہیں۔
9
حَيْثُ
وَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ كَمَا كَفَرُوا فَتَكُونُونَ سَوَاءً فَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ أَوْلِيَاءَ حَتَّى يُهَاجِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ وَجَدْتُمُوهُمْ وَلَا تَتَّخِذُوا مِنْهُمْ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا [4-النساء:89]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان کی تو چاہت ہے کہ جس طرح کے کافر وه ہیں تو بھی ان کی طرح کفر کرنے لگو اور پھر سب یکساں ہو جاؤ، پس جب تک یہ اسلام کی خاطر وطن نہ چھوڑیں ان میں سے کسی کو حقیقی دوست نہ بناؤ، پھر اگر یہ منھ پھیر لیں تو انہیں پکڑو اور قتل کرو جہاں بھی یہ ہاتھ لگ جائیں، خبردار! ان میں سے کسی کو اپنا رفیق اور مددگار نہ سمجھ بیٹھنا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
وہ تو یہی چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ خود کافر ہیں (اسی طرح) تم بھی کافر ہو کر (سب) برابر ہوجاؤ تو جب تک وہ خدا کی راہ میں وطن نہ چھوڑ جائیں ان میں سے کسی کو دوست نہ بنانا اگر (ترک وطن کو) قبول نہ کریں تو ان کو پکڑ لو اور جہاں پاؤ قتل کردو اور ان میں سے کسی کو اپنا رفیق اور مددگار نہ بناؤ
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ چاہتے ہیں کاش کہ تم کفر کرو جیسے انھوں نے کفر کیا، پھر تم برابر ہو جائو، سو تم ان میں سے کسی طرح کے دوست نہ بنائو، یہاں تک کہ وہ اللہ کے راستے میں ہجرت کریں، پھر اگر وہ منہ پھیریں تو انھیں پکڑو اور انھیں قتل کرو جہاں انھیں پائو اور نہ ان سے کوئی دوست بنائو اور نہ کوئی مددگار۔
10
حَيْثُ
سَتَجِدُونَ آخَرِينَ يُرِيدُونَ أَنْ يَأْمَنُوكُمْ وَيَأْمَنُوا قَوْمَهُمْ كُلَّ مَا رُدُّوا إِلَى الْفِتْنَةِ أُرْكِسُوا فِيهَا فَإِنْ لَمْ يَعْتَزِلُوكُمْ وَيُلْقُوا إِلَيْكُمُ السَّلَمَ وَيَكُفُّوا أَيْدِيَهُمْ فَخُذُوهُمْ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأُولَئِكُمْ جَعَلْنَا لَكُمْ عَلَيْهِمْ سُلْطَانًا مُبِينًا [4-النساء:91]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تم کچھ اور لوگوں کو ایسا بھی پاؤ گے جن کی (بظاہر) چاہت ہے کہ تم سے بھی امن میں رہیں۔ اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں (لیکن) جب کبھی فتنہ انگیزی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تو اوندھے منھ اس میں ڈال دیئے جاتے ہیں، پس اگر یہ لوگ تم سے کناره کشی نہ کریں اور تم سے صلح کا سلسلہ جنبانی نہ کریں اور اپنے ہاتھ نہ روک لیں، تو انہیں پکڑو اور مار ڈالو جہاں کہیں بھی پالو! یہی وه ہیں جن پر ہم نے تمہیں ﻇاہر حجت عنایت فرمائی ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تم کچھ اور لوگ ایسے بھی پاؤ گے جو یہ چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں لیکن فتنہ انگیزی کو بلائے جائیں تو اس میں اوندھے منہ گر پڑیں تو ایسے لوگ اگر تم سے (لڑنے سے) کنارہ کشی نہ کریں اور نہ تمہاری طرف (پیغام) صلح بھیجیں اور نہ اپنے ہاتھوں کو روکیں تو ان کو پکڑ لو اور جہاں پاؤ قتل کردو ان لوگوں کے مقابلے میں ہم نے تمہارے لئے سند صریح مقرر کردی ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
عنقریب تم کچھ اور لوگ پائو گے جو چاہتے ہیں کہ تم سے امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں، وہ جب بھی فتنے کی طرف لوٹائے جاتے ہیں اس میں الٹا دیے جاتے ہیں، تو اگر وہ نہ تم سے الگ رہیں اور نہ صلح کا پیغام بھیجیں اور نہ اپنے ہاتھ روکیں تو انھیں پکڑو اور انھیں قتل کرو جہاں انھیں پائو اور یہی لوگ ہیں جن کے خلاف ہم نے تمھارے لیے واضح دلیل بنا دی ہے۔