نمبر | لفظ | آیت | ترجمہ |
1 | تَعْمَلُونَ |
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُمْ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ [2-البقرة:74]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر اس کے بعد تمہارے دل پتھر جیسے بلکہ اس سے بھی زیاده سخت ہوگئے، بعض پتھروں سے تو نہریں بہہ نکلتی ہیں، اور بعض پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے، اور بعض اللہ تعالیٰ کے ڈر سے گرگر پڑتے ہیں، اور تم اللہ تعالیٰ کو اپنے اعمال سے غافل نہ جانو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے۔ گویا وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت۔ اور پتھر تو بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں سے چشمے پھوٹ نکلتے ہیں، اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ پھٹ جاتے ہیں، اور ان میں سے پانی نکلنے لگتا ہے، اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ خدا کے خوف سے گر پڑتے ہیں، اور خدا تمہارے عملوں سے بے خبر نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر اس کے بعد تمھارے دل سخت ہوگئے تو وہ پتھروں جیسے ہیں، یا سختی میں (ان سے بھی) بڑھ کر ہیں اور بے شک پتھروں میں سے کچھ یقینا وہ ہیں جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور بے شک ان میں سے کچھ یقینا وہ ہیں جو پھٹ جاتے ہیں، پس ان سے پانی نکلتا ہے اور بے شک ان میں سے کچھ یقینا وہ ہیں جو اللہ کے ڈر سے گرپڑتے ہیں اور اللہ اس سے ہر گز غافل نہیں جو تم کر رہے ہو۔ |
|
2 | تَعْمَلُونَ |
ثُمَّ أَنْتُمْ هَؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ أَنْفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًا مِنْكُمْ مِنْ دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِمْ بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِنْ يَأْتُوكُمْ أُسَارَى تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَاءُ مَنْ يَفْعَلُ ذَلِكَ مِنْكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَى أَشَدِّ الْعَذَابِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ [2-البقرة:85]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
لیکن پھر بھی تم نے آپس میں قتل کیا اورآپس کے ایک فرقے کو جلا وطن بھی کیا اور گناه اور زیادتی کے کاموں میں ان کے خلاف دوسرے کی طرفداری کی، ہاں جب وه قیدی ہو کر تمہارے پاس آئے تو تم نے ان کے فدیے دیئے، لیکن ان کا نکالنا جو تم پر حرام تھا (اس کا کچھ خیال نہ کیا) کیا بعض احکام پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو؟ تم میں سے جو بھی ایسا کرے، اس کی سزا اس کے سوا کیا ہو کہ دنیا میں رسوائی اور قیامت کے دن سخت عذاب کی مار، اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بےخبر نہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر تم وہی ہو کہ اپنوں کو قتل بھی کر دیتے ہو اور اپنے میں سے بعض لوگوں پر گناہ اور ظلم سے چڑھائی کرکے انہیں وطن سے نکال بھی دیتے ہو، اور اگر وہ تمہارے پاس قید ہو کر آئیں تو بدلہ دے کر ان کو چھڑا بھی لیتے ہو، حالانکہ ان کا نکال دینا ہی تم کو حرام تھا۔ (یہ) کیا (بات ہے کہ) تم کتابِ (خدا) کے بعض احکام کو تو مانتے ہو اور بعض سے انکار کئے دیتے ہو، تو جو تم میں سے ایسی حرکت کریں، ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ دنیا کی زندگی میں تو رسوائی ہو اور قیامت کے دن سخت سے سخت عذاب میں ڈال دیئے جائیں اور جو کام تم کرتے ہو، خدا ان سے غافل نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر تم ہی وہ لوگ ہو کہ اپنے آپ کو قتل کرتے ہو اور اپنے میں سے ایک گروہ کو ان کے گھروں سے نکالتے ہو، ان کے خلاف ایک دوسرے کی مدد گناہ اور زیادتی کے ساتھ کرتے ہو، اور اگر وہ قیدی ہو کر تمھارے پاس آئیں تو ان کا فدیہ دیتے ہو، حالانکہ اصل یہ ہے کہ ان کا نکالنا تم پر حرام ہے، پھر کیا تم کتاب کے بعض پر ایمان لاتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو؟ تو اس شخص کی جزا جو تم میں سے یہ کرے اس کے سوا کیا ہے کہ دنیا کی زندگی میں رسوائی ہو اور قیامت کے دن وہ سخت ترین عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے اور اللہ ہرگز اس سے غافل نہیں جوتم کرتے ہو۔ |
|
3 | تَعْمَلُونَ |
وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ مِنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِنْدَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ [2-البقرة:110]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تم نمازیں قائم رکھو اور زکوٰة دیتے رہا کرو اور جو کچھ بھلائی تم اپنے لئے آگے بھیجو گے، سب کچھ اللہ کے پاس پالو گے، بےشک اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور نماز ادا کرتے رہو اور زکوٰة دیتے رہو۔ اور جو بھلائی اپنے لیے آگے بھیج رکھو گے، اس کو خدا کے ہاں پا لو گے۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور جو بھی نیکی تم اپنی جانوں کے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے پاس پا لو گے۔ بے شک اللہ جو کچھ تم کرتے ہو، اسے خوب دیکھنے والا ہے۔ |
|
4 | تَعْمَلُونَ |
أَمْ تَقُولُونَ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطَ كَانُوا هُودًا أَوْ نَصَارَى قُلْ أَأَنْتُمْ أَعْلَمُ أَمِ اللَّهُ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ كَتَمَ شَهَادَةً عِنْدَهُ مِنَ اللَّهِ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ [2-البقرة:140]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب (علیہم السلام) اور ان کی اوﻻد یہودی یا نصرانی تھے؟ کہہ دو کہ کیا تم زیاده جانتے ہو، یا اللہ تعالیٰ؟ اللہ کے پاس شہادت چھپانے والے سے زیاده ﻇالم اور کون ہے؟ اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے یہود ونصاریٰ) کیا تم اس بات کے قائل ہو کہ ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد یہودی یا عیسائی تھے۔ (اے محمدﷺ ان سے) کہو کہ بھلا تم زیادہ جانتے ہو یا خدا؟ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون، جو خدا کی شہادت کو، جو اس کے پاس (کتاب میں موجود) ہے چھپائے۔ اور جو کچھ تم کر رہے ہو، خدا اس سے غافل نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
یا تم کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد یہودی تھے یا عیسائی؟ کہہ دے کیا تم زیادہ جاننے والے ہو یا اللہ؟ اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جس نے وہ شہادت چھپالی جو اس کے پاس اللہ کی طرف سے تھی اور اللہ ہرگز اس سے غافل نہیں جو تم کرتے ہو۔ |
|
5 | تَعْمَلُونَ |
وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِنَّهُ لَلْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ [2-البقرة:149]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
آپ جہاں سے نکلیں اپنا منھ (نماز کے لئے) مسجد حرام کی طرف کرلیا کریں، یہی حق ہے آپ کے رب کی طرف سے، جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ تعالیٰ بےخبر نہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تم جہاں سے نکلو، (نماز میں) اپنا منہ مسجد محترم کی طرف کر لیا کرو بےشک وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے۔ اور تم لوگ جو کچھ کرتے ہو۔ خدا اس سے بے خبر نہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تو جہاں سے نکلے سو اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لے اور بلاشبہ یقینا یہی تیرے رب کی طرف سے حق ہے اور اللہ ہرگز اس سے غافل نہیں جو تم کرتے ہو۔ |
|
6 | تَعْمَلُونَ |
وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلَّا وُسْعَهَا لَا تُضَارَّ وَالِدَةٌ بِوَلَدِهَا وَلَا مَوْلُودٌ لَهُ بِوَلَدِهِ وَعَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِكَ فَإِنْ أَرَادَا فِصَالًا عَنْ تَرَاضٍ مِنْهُمَا وَتَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا وَإِنْ أَرَدْتُمْ أَنْ تَسْتَرْضِعُوا أَوْلَادَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِذَا سَلَّمْتُمْ مَا آتَيْتُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ [2-البقرة:233]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
مائیں اپنی اوﻻد کو دو سال کامل دودھ پلائیں جن کا اراده دودھ پلانے کی مدت بالکل پوری کرنے کا ہو اور جن کے بچے ہیں ان کے ذمہ ان کا روٹی کپڑا ہے جو مطابق دستور کے ہو۔ ہر شخص اتنی ہی تکلیف دیا جاتا ہے جتنی اس کی طاقت ہو۔ ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے یا باپ کو اس کی اوﻻدکی وجہ سے کوئی ضرر نہ پہنچایا جائے۔ وارث پر بھی اسی جیسی ذمہ داری ہے، پھر اگر دونوں (یعنی ماں باپ) اپنی رضامندی اور باہمی مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو دونوں پر کچھ گناه نہیں اور اگر تمہارا اراده اپنی اوﻻد کو دودھ پلوانے کا ہو تو بھی تم پر کوئی گناه نہیں جب کہ تم ان کو مطابق دستور کے جو دینا ہو وه ان کے حوالے کردو، اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جانتے رہو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کی دیکھ بھال کر رہا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں یہ (حکم) اس شخص کے لئے ہے جو پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے۔ اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق باپ کے ذمے ہوگا۔ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی (تو یاد رکھو کہ) نہ تو ماں کو اس کے بچے کے سبب نقصان پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اور اسی طرح (نان نفقہ) بچے کے وارث کے ذمے ہے۔ اور اگر دونوں (یعنی ماں باپ) آپس کی رضامندی اور صلاح سے بچے کا دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں۔ اور اگر تم اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ تم دودھ پلانے والیوں کو دستور کے مطابق ان کا حق جو تم نے دینا کیا تھا دے دو اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں، اس کے لیے جو چاہے کہ دودھ کی مدت پوری کرے اور وہ مرد جس کا بچہ ہے، اس کے ذمے معروف طریقے کے مطابق ان (عورتوں) کا کھانا اور ان کا کپڑا ہے۔ کسی شخص کو تکلیف نہیں دی جاتی مگر جو اس کی گنجائش ہے، نہ ماں کو اس کے بچے کی وجہ سے تکلیف دی جائے اور نہ اس مرد کو جس کا بچہ ہے، اس کے بچے کی وجہ سے۔ اور وارث پر بھی اسی جیسی ذمہ داری ہے، پھر اگر وہ دونوں آپس کی رضا مندی اور باہمی مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو دونوں پر کوئی گناہ نہیں۔ اور اگر تم چاہو کہ اپنے بچوں کو دودھ پلوائو تو تم پر کوئی گناہ نہیں، جب معروف طریقے کے مطابق پورا ادا کر دو جو تم نے دیا تھا اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ اس کو جو تم کر رہے ہو، خوب دیکھنے والا ہے۔ |
|
7 | تَعْمَلُونَ |
وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ [2-البقرة:234]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں، وه عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس (دن) عدت میں رکھیں، پھر جب مدت ختم کرلیں تو جو اچھائی کے ساتھ وه اپنے لئے کریں اس میں تم پر کوئی گناه نہیں اور اللہ تعالیٰ تمہارے ہر عمل سے خبردار ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو لوگ تم میں سے مرجائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں تو عورتیں چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں۔ اور جب (یہ) عدت پوری کرچکیں اور اپنے حق میں پسندیدہ کام (یعنی نکاح) کرلیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں۔ اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جو لوگ تم میں سے فوت کیے جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ (بیویاں) اپنے آپ کو چار مہینے اور دس راتیں انتظار میں رکھیں، پھر جب اپنی مدت کو پہنچ جائیں تو تم پر اس میں کچھ گناہ نہیں جو وہ اپنی جانوں کے بارے میں معروف طریقے سے کریں اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو پوری طرح با خبر ہے۔ |
|
8 | تَعْمَلُونَ |
وَإِنْ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّا أَنْ يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ وَأَنْ تَعْفُوا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَلَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ [2-البقرة:237]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اگر تم عورتوں کو اس سے پہلے طلاق دے دو کہ تم نے انہیں ہاتھ لگایا ہو اور تم نے ان کا مہر بھی مقرر کردیا ہو تو مقرره مہر کا آدھا مہر دے دو، یہ اور بات ہے کہ وه خود معاف کردیں یا وه شخص معاف کردے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گره ہے تمہارا معاف کردینا تقویٰ سے بہت نزدیک ہے اور آپس کی فضیلت اور بزرگی کو فراموش نہ کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے سے پہلے طلاق دے دو لیکن مہر مقرر کرچکے ہو تو آدھا مہر دینا ہوگا۔ ہاں اگر عورتیں مہر بخش دیں یا مرد جن کے ہاتھ میں عقد نکاح ہے (اپنا حق) چھوڑ دیں۔ (اور پورا مہر دے دیں تو ان کو اختیار ہے) اور اگر تم مرد لوگ ہ اپنا حق چھوڑ دو تو یہ پرہیزگاری کی بات ہے۔ اور آپس میں بھلائی کرنے کو فراموش نہ کرنا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اگر تم انھیں اس سے پہلے طلاق دے دو کہ انھیں ہاتھ لگائو، اس حال میں کہ تم ان کے لیے کوئی مہر مقرر کر چکے ہو تو تم نے جو مہر مقرر کیا ہے اس کا نصف (لازم) ہے، مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں، یا وہ شخص معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے اور یہ (بات) کہ تم معاف کر دو تقویٰ کے زیادہ قریب ہے اور آپس میں احسان کرنا نہ بھولو، بے شک اللہ اس کو جو تم کر رہے ہو، خوب دیکھنے والا ہے۔ |
|
9 | تَعْمَلُونَ |
وَمَثَلُ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ وَتَثْبِيتًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍ بِرَبْوَةٍ أَصَابَهَا وَابِلٌ فَآتَتْ أُكُلَهَا ضِعْفَيْنِ فَإِنْ لَمْ يُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ [2-البقرة:265]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان لوگوں کی مثال جو اپنا مال اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب میں دل کی خوشی اور یقین کے ساتھ خرچ کرتے ہیں اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہواور زوردار بارش اس پر برسے اور وه اپنا پھل دگنا ﻻوے اور اگر اس پر بارش نہ بھی برسے تو پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جو لوگ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے خلوص نیت سے اپنا مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایک باغ کی سی ہے جو اونچی جگہ پر واقع ہو (جب) اس پر مینہ پڑے تو دگنا پھل لائے۔ اور اگر مینہ نہ بھی پڑے تو خیر پھوار ہی سہی اور خدا تمہارے کاموں کو دیکھ رہا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال اللہ کی رضا چاہتے ہوئے اور اپنے دلوں کو ثابت رکھتے ہوئے خرچ کرتے ہیں، اس باغ کی مثال جیسی ہے جو کسی اونچی جگہ پر ہو، جس پر ایک زوردار بارش برسے تو وہ اپنا پھل دوگنا دے، پس اگر اس پر زور کی بارش نہ برسے تو کچھ شبنم۔ اور اللہ جو کچھ تم کر رہے ہو اسے خوب دیکھنے والا ہے۔ |
|
10 | تَعْمَلُونَ |
إِنْ تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ وَإِنْ تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَيُكَفِّرُ عَنْكُمْ مِنْ سَيِّئَاتِكُمْ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ [2-البقرة:271]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اگر تم صدقے خیرات کو ﻇاہر کرو تو وه بھی اچھا ہے اور اگر تم اسے پوشیده پوشیده مسکینوں کو دے دو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے، اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال کی خبر رکھنے واﻻ ہے،
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اگر تم خیرات ظاہر دو تو وہ بھی خوب ہے اور اگر پوشیدہ دو اور دو بھی اہل حاجت کو تو وہ خوب تر ہے اور (اس طرح کا دینا) تمہارے گناہوں کو بھی دور کردے گا۔ اور خدا کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اگر تم صدقے ظاہر کرو تو یہ اچھی بات ہے اور اگر انھیں چھپائو اور انھیں محتاجوں کو دے دو تو یہ تمھارے لیے زیادہ اچھا ہے اور یہ تم سے تمھارے کچھ گناہ دور کرے گا اور اللہ اس سے جو تم کر رہے ہو، پوری طرح باخبر ہے۔ |