قرآن پاک لفظ أَهْلِ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
أَهْلِ
مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلَا الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ [2-البقرة:105]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
نہ تو اہل کتاب کے کافر اور نہ مشرکین چاہتے ہیں کہ تم پر تمہارے رب کی کوئی بھلائی نازل ہو (ان کے اس حسد سے کیا ہوا) اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی رحمت خصوصیت سے عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ بڑے فضل واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو لوگ کافر ہیں، اہل کتاب یا مشرک وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے خیر (وبرکت) نازل ہو۔ اور خدا تو جس کو چاہتا ہے، اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے کفر کیا، نہ وہ پسند کرتے ہیں اور نہ مشرکین کہ تم پر تمھارے رب کی طرف سے کوئی بھلائی اتاری جائے اور اللہ اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہتا ہے خاص کر لیتا ہے اور اللہ بہت بڑے فضل والا ہے۔
2
أَهْلِ
وَدَّ كَثِيرٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُمْ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًا مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِهِمْ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ فَاعْفُوا وَاصْفَحُوا حَتَّى يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ [2-البقرة:109]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ان اہل کتاب کے اکثر لوگ باوجود حق واضح ہوجانے کے محض حسد وبغض کی بنا پر تمہیں بھی ایمان سے ہٹا دینا چاہتے ہیں، تم بھی معاف کرو اور چھوڑو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰاپنا حکم ﻻئے۔ یقیناً اللہ تعالے ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بہت سے اہل کتاب اپنے دل کی جلن سے یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لا چکنے کے بعد تم کو پھر کافر بنا دیں۔ حالانکہ ان پر حق ظاہر ہو چکا ہے۔ تو تم معاف کردو اور درگزر کرو۔ یہاں تک کہ خدا اپنا (دوسرا) حکم بھیجے۔ بے شک خدا ہر بات پر قادر ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
بہت سے اہل کتاب چاہتے ہیں کاش! وہ تمھیں تمھارے ایمان کے بعد پھر کافر بنا دیں، اپنے دلوں کے حسد کی وجہ سے، اس کے بعد کہ ان کے لیے حق خوب واضح ہو چکا۔ سو تم معاف کرو اور درگزر کرو، یہاںتک کہ اللہ اپنا حکم لے آئے۔ بے شک اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
3
أَهْلِ
وَدَّتْ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يُضِلُّونَكُمْ وَمَا يُضِلُّونَ إِلَّا أَنْفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ [3-آل عمران:69]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اہل کتاب کی ایک جماعت چاہتی ہے کہ تمہیں گمراه کر دیں۔ دراصل وه خود اپنے آپ کو گمراه کر رہے ہیں اور سمجھتے نہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(اے اہل اسلام) بعضے اہلِ کتاب اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ تم کو گمراہ کر دیں مگر یہ (تم کو کیا گمراہ کریں گے) اپنے آپ کو ہی گمراہ کر رہے ہیں اور نہیں جانتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اہل کتاب کی ایک جماعت نے چاہا کاش! وہ تمھیں گمراہ کر دیں۔ حالانکہ وہ اپنے سوا کسی کو گمراہ نہیں کر رہے اور وہ شعور نہیں رکھتے۔
4
أَهْلِ
وَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمِنُوا بِالَّذِي أُنْزِلَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَجْهَ النَّهَارِ وَاكْفُرُوا آخِرَهُ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ [3-آل عمران:72]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور اہل کتاب کی ایک جماعت نے کہا کہ جو کچھ ایمان والوں پر اتارا گیا ہے اس پر دن چڑھے تو ایمان ﻻؤ اور شام کے وقت کافر بن جاؤ، تاکہ یہ لوگ بھی پلٹ جائیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اہلِ کتاب ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ جو (کتاب) مومنوں پر نازل ہوئی ہے اس پر دن کے شروع میں تو ایمان لے آیا کرو اور اس کے آخر میں انکار کر دیا کرو تاکہ وہ (اسلام سے) برگشتہ ہو جائیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اہل کتاب میں سے ایک گروہ نے کہا تم دن کے شروع میں اس چیز پر ایمان لائو جو ان لوگوں پر نازل کی گئی ہے جو ایمان لائے ہیں اور اس کے آخر میں انکار کردو، تاکہ وہ واپس لوٹ آئیں۔
5
أَهْلِ
وَمِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ إِنْ تَأْمَنْهُ بِقِنْطَارٍ يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ وَمِنْهُمْ مَنْ إِنْ تَأْمَنْهُ بِدِينَارٍ لَا يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ إِلَّا مَا دُمْتَ عَلَيْهِ قَائِمًا ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لَيْسَ عَلَيْنَا فِي الْأُمِّيِّينَ سَبِيلٌ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ [3-آل عمران:75]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بعض اہل کتاب تو ایسے ہیں کہ اگر انہیں تو خزانے کا امین بنا دے تو بھی وه تجھے واپس کر دیں اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں کہ اگر تو انہیں ایک دینار بھی امانت دے تو تجھے ادا نہ کریں۔ ہاں یہ اوربات ہے کہ تو اس کے سر پر ہی کھڑا رہے، یہ اس لئے کہ انہوں نے کہہ رکھا ہے کہ ہم پر ان جاہلوں (غیر یہودی) کے حق کاکوئی گناه نہیں، یہ لوگ باوجود جاننے کے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ کہتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اہلِ کتاب میں سے کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تم اس کے پاس (روپوں کا) ڈھیر امانت رکھ دو تو تم کو (فوراً) واپس دے دے اور کوئی اس طرح کا ہے کہ اگر اس کے پاس ایک دینار بھی امانت رکھو تو جب تک اس کے سر پر ہر وقت کھڑے نہ رہو تمہیں دے ہی نہیں یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں کہ امیوں کے بارے میں ہم سے مواخذہ نہیں ہوگا یہ خدا پر محض جھوٹ بولتے ہیں اور (اس بات کو) جانتے بھی ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اہل کتاب میں سے بعض وہ ہے کہ اگر تو اس کے پاس ایک خزانہ امانت رکھ دے وہ اسے تیری طرف ادا کر دے گا اور ان میں سے بعض وہ ہے کہ اگر تو اس کے پاس ایک دینار امانت رکھے وہ اسے تیری طرف ادا نہیں کرے گا مگر جب تک تو اس کے اوپر کھڑا رہے، یہ اس لیے کہ انھوں نے کہا ہم پر اَن پڑھوں کے بارے میں (گرفت کا) کوئی راستہ نہیں اور وہ اللہ پر جھوٹ کہتے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں۔
6
أَهْلِ
لَيْسُوا سَوَاءً مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أُمَّةٌ قَائِمَةٌ يَتْلُونَ آيَاتِ اللَّهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَهُمْ يَسْجُدُونَ [3-آل عمران:113]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ سارے کے سارے یکساں نہیں بلکہ ان اہل کتاب میں ایک جماعت (حق پر) قائم رہنے والی بھی ہے جو راتوں کے وقت بھی کلام اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور سجدے بھی کرتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ بھی سب ایک جیسے نہیں ہیں ان اہلِ کتاب میں کچھ لوگ (حکمِ خدا پر) قائم بھی ہیں جو رات کے وقت خدا کی آیتیں پڑھتے اور (اس کے آگے) سجدہ کرتے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
وہ سب برابر نہیں۔ اہل کتاب میں سے ایک جماعت (حق پر) قائم ہے، جو رات کے اوقات میں اللہ کی آیات کی تلاوت کرتے ہیں اور وہ سجدے کرتے ہیں۔
7
أَهْلِ
وَإِنَّ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَمَنْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِمْ خَاشِعِينَ لِلَّهِ لَا يَشْتَرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ [3-آل عمران:199]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یقیناًاہل کتاب میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر ایمان ﻻتے ہیں اور تمہاری طرف جو اتارا گیا ہے اور ان کی جانب جو نازل ہوا اس پر بھی، اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر بیچتے بھی نہیں، ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہے، یقیناً اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بعض اہلِ کتاب ایسے بھی ہیں جو خدا پر اور اس (کتاب) پر جو تم پر نازل ہوئی اور اس پر جو ان پر نازل ہوئی ایمان رکھتے ہیں اور خدا کے آگے عاجزی کرتے ہیں اور خدا کی آیتوں کے بدلے تھوڑی سی قیمت نہیں لیتے یہی لوگ ہیں جن کا صلہ ان کے پروردگار کے ہاں تیار ہے اور خدا جلد حساب لینے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ اہل کتاب میں سے کچھ لوگ یقینا ایسے ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اس پر بھی جو تمھاری طرف نازل کیا گیا اور جو ان کی طرف نازل کیا گیا، اللہ کے لیے عاجزی کرنے والے ہیں، وہ اللہ کی آیات کے بدلے تھوڑی قیمت نہیں لیتے۔ یہی لوگ ہیںجن کے لیے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے، بے شک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔
8
أَهْلِ
لَيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلَا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ وَلَا يَجِدْ لَهُ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا [4-النساء:123]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
حقیقت حال نہ تو تمہاری آرزو کے مطابق ہے اور نہ اہل کتاب کی امیدوں پر موقوف ہے، جو برا کرے گا اس کی سزا پائے گا اور کسی کو نہ پائے گا جو اس کی حمایت ومدد، اللہ کے پاس کر سکے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(نجات) نہ تو تمہاری آرزوؤں پر ہے اور نہ اہل کتاب کی آرزوؤں پر۔ جو شخص برے عمل کرے گا اسے اسی (طرح) کا بدلا دیا جائے گا اور وہ خدا کے سوا نہ کسی کو حمایتی پائے گا اور نہ مددگار
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
نہ تمھاری آرزوئوں پر (موقوف ہے) اور نہ اہل کتاب کی آرزوئوں پر، جو بھی کوئی برائی کرے گا اسے اس کی جزا دی جائے گی اور وہ اپنے لیے اللہ کے سوا نہ کوئی دوست پائے گا اور نہ کوئی مدد گار۔
9
أَهْلِ
وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا [4-النساء:159]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اہل کتاب میں ایک بھی ایسا نہ بچے گا جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ ﻻچکے اور قیامت کے دن آپ ان پر گواه ہوں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور کوئی اہل کتاب نہیں ہوگا مگر ان کی موت سے پہلے ان پر ایمان لے آئے گا۔ اور وہ قیامت کے دن ان پر گواہ ہوں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور اہل کتاب میں کوئی نہیں مگر اس کی موت سے پہلے اس پر ضرور ایمان لائے گا اور وہ قیامت کے دن ان پر گواہ ہوگا۔
10
أَهْلِ
وَمِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ سَنُعَذِّبُهُمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ [9-التوبة:101]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور کچھ تمہارے گردوپیش والوں میں اور کچھ مدینے والوں میں ایسے منافق ہیں کہ نفاق پر اڑے ہوئے ہیں، آپ ان کو نہیں جانتے، ان کو ہم جانتے ہیں ہم ان کو دہری سزا دیں گے، پھر وه بڑے بھاری عذاب کی طرف بھیجے جائیں گے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تمہارے گرد و نواح کے بعض دیہاتی منافق ہیں اور بعض مدینے والے بھی نفاق پر اڑے ہوئے ہیں تم انہیں نہیں جانتے۔ ہم جانتے ہیں۔ ہم ان کو دوہرا عذاب دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان لوگوں میں سے جو تمھارے ارد گرد بدویوں میں سے ہیں، کچھ منافق ہیں اور کچھ اہل مدینہ میں سے بھی جو نفاق پر اڑ گئے ہیں، تو انھیں نہیں جانتا، ہم ہی انھیں جانتے ہیں۔ عنقریب ہم انھیں دوبار عذاب دیں گے، پھر وہ بہت بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔