45. بَابُ مَا جَاءَ أَنَّهُ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ
45. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ایک وضو سے کئی نمازیں پڑھنے کا بیان۔
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے، اور جب فتح مکہ کا سال ہوا تو آپ نے کئی نمازیں ایک وضو سے ادا کیں اور اپنے موزوں پر مسح کیا، عمر رضی الله عنہ نے عرض کیا کہ آپ نے ایک ایسی چیز کی ہے جسے کبھی نہیں کیا تھا؟ آپ نے فرمایا:
”میں نے اسے جان بوجھ کر کیا ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور اس حدیث کو علی بن قادم نے بھی سفیان ثوری سے روایت کیا ہے اور انہوں نے اس میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ
”آپ نے اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھویا
“،
۳- سفیان ثوری نے بسند
«محارب بن دثار عن سلیمان بن بریدہ» (مرسلاً روایت کیا ہے) کہ
”نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے
“،
۴- اور اسے وکیع نے بسند
«سفیان عن محارب عن سلیمان بن بریدہ عن بریدہ» سے روایت کیا ہے،
۵- نیز اسے عبدالرحمٰن بن مھدی وغیرہ نے بسند
«سفیان عن محارب بن دثار عن سلیمان بن بریدہ» مرسلاً روایت کیا ہے، اور یہ روایت وکیع کی روایت سے زیادہ صحیح ہے
۱؎،
۶- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ ایک وضو سے کئی نمازیں ادا کی جا سکتی ہیں، جب تک
«حدث» نہ ہو،
۷- بعض اہل علم استحباب اور فضیلت کے ارادہ سے ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے،
۸- نیز عبدالرحمٰن افریقی نے بسند
«ابی غطیفعن ابن عمر» روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو وضو پر وضو کرے گا تو اس کی وجہ سے اللہ اس کے لیے دس نیکیاں لکھے گا
“ اس حدیث کی سند ضعیف ہے،
۹- اس باب میں جابر بن عبداللہ سے بھی روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایک وضو سے ظہر اور عصر دونوں پڑھیں۔
[سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 61]
● جامع الترمذي | لما كان عام الفتح صلى الصلوات كلها بوضوء واحد مسح على خفيه |
● سنن أبي داود | صلى رسول الله يوم الفتح خمس صلوات بوضوء واحد مسح على خفيه |
● صحيح مسلم | صلى الصلوات يوم الفتح بوضوء واحد مسح على خفيه |
● سنن النسائى الصغرى | يتوضأ لكل صلاة لما كان يوم الفتح صلى الصلوات بوضوء واحد |
● صحيح ابن خزيمة | يتوضأ لكل صلاة يوم فتح مكة فإنه شغل فجمع بين الظهر والعصر بوضوء واحد |
● صحيح ابن خزيمة | يتوضأ عند كل صلاة لما كان يوم الفتح توضأ مسح على خفيه صلى الصلوات بوضوء واحد |
● صحيح ابن خزيمة | يتوضأ لكل صلاة لما كان يوم فتح مكة صلى الصلوات كلها بوضوء واحد |
● سنن ابن ماجه | يتوضأ لكل صلاة لما كان يوم فتح مكة صلى الصلوات كلها بوضوء واحد |