الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْوُضُوءِ
وضو کے متعلق ابواب
10. (10) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ اللَّهَ- عَزَّ وَجَلَّ- إِنَّمَا أَوْجَبَ الْوُضُوءَ عَلَى بَعْضِ الْقَائِمِينَ إِلَى الصَّلَاةِ لَا عَلَى كُلِّ قَائِمٍ إِلَى الصَّلَاةِ
10. اس بات کی دلیل کا بیان کہ اللہ تعالیٰ نے نماز کے لیے کھڑے ہونے والے کچھ لوگوں پر وضو فرض کیا ہے (یعنی جن کا وضو ٹوٹ چکا ہو) نہ کہ ہر نماز پڑھنے والے پر
حدیث نمبر: 13
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکّہ کے دن کے سوا ہر نماز کے لیے وضو کیا کرتے تھے۔ (‏‏‏‏اس روز) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشغول ہو گئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی وضو سے ظہر اور عصر (‏‏‏‏کی نمازوں) کو جمع کر کے ادا کیا۔ [صحيح ابن خزيمه/كِتَابُ: الْوُضُوءِ/حدیث: 13]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم، کتاب الطهارة، باب جواز الصلوات كلها بوضوء واحد، رقم الحدیث: 277، سنن ترمذی: 61، سنن ابی داود: 172، سنن نسائی: 133، سنن ابن ماجة: 503، مسند احمد: 41888، سنن الدارمی: 659»

   جامع الترمذيلما كان عام الفتح صلى الصلوات كلها بوضوء واحد مسح على خفيه
   سنن أبي داودصلى رسول الله يوم الفتح خمس صلوات بوضوء واحد مسح على خفيه
   صحيح مسلمصلى الصلوات يوم الفتح بوضوء واحد مسح على خفيه
   سنن النسائى الصغرىيتوضأ لكل صلاة لما كان يوم الفتح صلى الصلوات بوضوء واحد
   صحيح ابن خزيمةيتوضأ لكل صلاة يوم فتح مكة فإنه شغل فجمع بين الظهر والعصر بوضوء واحد
   صحيح ابن خزيمةيتوضأ عند كل صلاة لما كان يوم الفتح توضأ مسح على خفيه صلى الصلوات بوضوء واحد
   صحيح ابن خزيمةيتوضأ لكل صلاة لما كان يوم فتح مكة صلى الصلوات كلها بوضوء واحد
   سنن ابن ماجهيتوضأ لكل صلاة لما كان يوم فتح مكة صلى الصلوات كلها بوضوء واحد