عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک فقیہ (عالم) ہزار عبادت کرنے والوں کے مقابلہ میں اکیلا شیطان پر حاوی اور بھاری ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اسے ولید بن مسلم کی روایت سے صرف اسی سند جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2681]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 17 (222) (تحفة الأشراف: 6395) (موضوع) (سند میں روح بن جناح بہت ہی ضعیف ہے، بلکہ وضع سے متہم ہے)»
قال الشيخ الألباني: موضوع، ابن ماجة (222) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (41) ، المشكاة (217) ، ضعيف الجامع (3987) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2681) إسناده ضعيف جدًا / جه 222 روح بن جناح : ضعيف اتهمه ابن حبان (تق: 1961)
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 217
´اہل علم کی فضیلت` «. . . وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَقِيهٌ وَاحِدٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه) . . .» ”. . . سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک فقیہ یعنی عالم باعمل زیادہ سخت ہے شیطان پر ہزار عابد سے۔“ اس حدیث کو ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا۔ . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 217]
تحقیق الحدیث: اس روایت کی سند سخت ضعیف (موضوع) ہے۔ اس کے راوی رَوح بن جَناح الدمشقی کو جمہور محدثین نے ضعیف و مجروح قرار دیا۔ ◄ حافظ ابن حبان نے کہا: «منكر الحديث جدا، يروي عن الثقات ما إذا سمعها الإنسان الذى ليس بالمتبحر فى صناعة الحديث شهد لها بالوضع.» ”وہ سخت منکر الحدیث تھا، ثقہ راویوں سے ایسی روایتیں بیان کرتا، جنہیں حدیث میں زیادہ مہارت نہ رکھنے والا انسان بھی سن کر گواہی دیتا کہ یہ موضوع ہیں۔“[المجروحين 1؍300، دوسرا نسخه 1؍374] ◄ ابونعیم اصبہانی نے کہا: ”وہ مجاہد (ثقہ تابعی) سے منکر حدیثیں بیان کرتا تھا، وہ کوئی چیز نہیں ہے۔“[كتاب الضعفاء لابي نعيم ص81 ت67] ◄ حاکم نیشاپوری نے کہا: «روي عن مجاهد أحاديث موضوعة.» ”اس نے مجاہد سے موضوع حدیثیں بیان کیں۔“[المدخل الي الصحيح ص137 ت59] ↰ اس شدید جرح اور جمہور کی تجریح سے ثابت ہوا کہ رَوح بن جَناح سخت ضعیف اور مجاہد سے موضوع روایات بیان کرنے والا تھا۔ ↰ یاد رہے کہ ضعیف راوی کی روایت بھی موضوع ہو سکتی ہے، بشرطیکہ محدثین کرام اسے موضوع قرار دیں یا وضع کا واضح ثبوت ہو۔ موضوع روایت کے لئے یہ ضروری شرط نہیں کہ اس کا راوی لامحالہ کذاب ہی ہو۔ ◄ نیز دیکھئے: [مجموع فتاويٰ ابن تيميه ج1 ص248]، [علل الحديث لابن ابي حاتم 1؍74 ح196]، [سنن ابن ماجه:1333] اور [الضعيفة الالباني ج1۔ ص169 ح4644 وغير ذلك۔]