الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
64. باب مِنْهُ
64. باب: یہ پیشین گوئی کہ سو سال کے بعد آج کا کوئی آدمی زندہ نہ بچے گا۔
حدیث نمبر: 2251
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وأبي بَكْرِ بنِ سُلَيمْانَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ صَلَاةَ الْعِشَاءِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ، فَقَالَ: " أَرَأَيْتَكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ عَلَى رَأْسِ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ "، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَوَهَلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ فِيمَا يَتَحَدَّثُونَهُ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ، وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ " يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنْ يَنْخَرِمَ ذَلِكَ الْقَرْنُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری عمر میں ایک رات ہمیں عشاء پڑھائی، جب آپ سلام پھیر چکے تو کھڑے ہوئے اور فرمایا: کیا تم نے اپنی اس رات کو دیکھا اس وقت جتنے بھی آدمی اس روئے زمین پر ہیں سو سال گزر جانے کے بعد ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔ ابن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: یہ سن کر لوگ مغالطے میں پڑ گئے کہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی حدیث بیان کرتے ہیں کہ سو سال کے بعد قیامت آ جائے گی، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ جو آج باقی ہیں ان میں سے کوئی روئے زمین پر باقی نہیں رہے گا، یعنی اس نسل اور قرن کے لوگ ختم ہو جائیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2251]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/العلم 41 (116)، والمواقیت الصلاة 20 (601)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 53 (2537)، سنن ابی داود/ الملاحم 18 (4348) (تحفة الأشراف: 6934) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاريأرأيتكم ليلتكم هذه فإن رأس مائة لا يبقى ممن هو اليوم على ظهر الأرض أحد
   صحيح البخاريأرأيتم ليلتكم هذه فإن رأس مائة سنة منها لا يبقى ممن هو على ظهر الأرض أحد
   صحيح مسلمأرأيتكم ليلتكم هذه فإن على رأس مائة سنة منها لا يبقى ممن هو على ظهر الأرض أحد
   جامع الترمذيأرأيتكم ليلتكم هذه على رأس مائة سنة منها لا يبقى ممن هو على ظهر الأرض أحد
   سنن أبي داودأرأيتكم ليلتكم هذه فإن على رأس مائة سنة منها لا يبقى ممن هو على ظهر الأرض أحد