جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج روئے زمین پر جو بھی زندہ ہے سو سال بعد نہیں رہے گا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر، ابو سعید خدری اور بریدہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2250]
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6486
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"زندہ نفسوں میں سے کوئی سو سال کو نہیں پہنچے گا۔"حضرت سالم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں،ہم نے ان کے سامنے اس کایہ معنی ایک دوسرے کا بتایا،اس کا مقصد یہ ہے،اس دن جو مخلوق زندہ تھی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6486]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: غزوہ تبوک سے واپسی کے بعد کا معنی یہ نہیں ہے کہ فورا بعد یہ سوال ہوا کہ صرف اس قدر مقصود ہے، یہ سوال اس کے بعد ہوا اور حضرت جابر کی روایت سے معلوم ہوا، یہ آپ کی زندگی کے آخری ایام میں ہوا تھا اور آپ نے جواب میں پوری دنیا کی قیامت کا وقت نہیں بتایا تھا، بلکہ اس وقت موجود افراد کی قیامت (موت) کا تذکرہ فرمایا تھا کہ تمہیں اپنی فکر ہونی چاہیے۔