الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب النذور والأيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نذر اور قسم (حلف) کے احکام و مسائل
7. باب مَا جَاءَ فِي الاِسْتِثْنَاءِ فِي الْيَمِينِ
7. باب: قسم میں ان شاءاللہ کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1532
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ , لَمْ يَحْنَثْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: سَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل , عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ , فَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ خَطَأٌ , أَخْطَأَ فِيهِ عَبْدُ الرَّزَّاقِ , اخْتَصَرَهُ مِنْ حَدِيثِ مَعْمَرٍ , عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ , قَالَ , لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى سَبْعِينَ امْرَأَةً , تَلِدُ كُلُّ امْرَأَةٍ غُلَامًا , فَطَافَ عَلَيْهِنَّ , فَلَمْ تَلِدِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ , إِلَّا امْرَأَةٌ نِصْفَ غُلَامٍ " , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ , لَكَانَ كَمَا قَالَ " , هَكَذَا رُوِيَ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ , عَنْ مَعْمَرٍ , عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ , عَنْ أَبِيهِ , هَذَا الْحَدِيثُ بِطُولِهِ , وَقَالَ: سَبْعِينَ امْرَأَةً , وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ: لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى مِائَةِ امْرَأَةٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قسم کھائی اور ان شاءاللہ کہا، وہ «حانث» نہیں ہوا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: اس حدیث میں غلطی ہے، اس میں عبدالرزاق سے غلطی ہوئی ہے، انہوں نے اس کو معمر کی حدیث سے اختصار کر دیا ہے، معمر اس کو بسند «ابن طاؤس عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سلیمان بن داود علیہما السلام نے کہا: (اللہ کی قسم!) آج رات میں ستر بیویوں کے پاس ضرور جاؤں گا، ہر عورت سے ایک لڑکا پیدا ہو گا، وہ ستر بیویوں کے پاس گئے، ان میں سے کسی عورت نے بچہ نہیں جنا، صرف ایک عورت نے آدھے (ناقص) بچے کو جنم دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر انہوں (سلیمان علیہ السلام) نے «إن شاء اللہ» کہہ دیا ہوتا تو ویسے ہی ہوتا جیسا انہوں نے کہا تھا، اسی طرح یہ حدیث پوری تفصیل کے ساتھ عبدالرزاق سے آئی ہے، عبدالرزاق نے بسند «معمر عن ابن طاؤس عن أبيه» روایت کی ہے اس میں «على سبعين امرأة» کے بجائے «سبعين امرأة» ہے، یہ حدیث ابوہریرہ رضی الله عنہ سے دیگر سندوں سے آئی ہے، (اس میں یہ ہے کہ) وہ نبی کرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (یوں) روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سلیمان بن داود نے کہا: آج رات میں سو بیویوں کے پاس ضرور جاؤں گا۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1532]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الأیمان 43 (3886)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 6 (2104)، (تحفة الأشراف: 13523) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اس نے قسم نہیں توڑی، اور ایسی قسم توڑنے سے اس پر کفارہ نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2104)

   جامع الترمذيحلف على يمين فقال إن شاء الله لم يحنث
   سنن ابن ماجهمن حلف فقال إن شاء الله فله ثنياه
   سنن النسائى الصغرىمن حلف على يمين فقال إن شاء الله فقد استثنى

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1532 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1532  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اس نے قسم نہیں توڑی،
اور ایسی قسم توڑنے سے اس پر کفارہ نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1532   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2104  
´قسم میں ان شاءاللہ کہنے کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قسم کھائی، اور «إن شاء الله» کہا، تو اس کا «إن شاء الله» کہنا اسے فائدہ دے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2104]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
ان شاء اللہ کہنے سے قسم ختم ہو جاتی ہے پھر اگر وہ کام نہ کیا جائے جس کا ذکر کیا گیا تھا تو قسم توڑنے کا گناہ نہیں ہوگا اور کفارہ نہیں دینا پڑے گا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ قسم تاکیدی عزم ظاہر کرنے کے لیے ہوتی ہے اور ان شاء اللہ کا مطلب ہے اگر اللہ نے چاہا تو میں ایسا کروں گا۔
اور مستقبل کے کاموں میں بندے کو اللہ کی مرضی معلوم نہیں ہوتی تو اس میں گویا اس عزم کی نفی ہے اور یہ احتمال آ گیا کہ ممکن ہے میں یہ کام کرسکوں یا نہ کرسکوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2104