عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی الله عنہ کو کہتے سنا: میرے باپ کی قسم! میرے باپ کی قسم! آپ نے (انہیں بلا کر) فرمایا: ”سنو! اللہ نے تمہیں اپنے باپ دادا کی قسم کھانے سے منع فرمایا ہے“، عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم اس کے بعد میں نے (باپ دادا کی) قسم نہیں کھائی، نہ جان بوجھ کر اور نہ ہی کسی کی بات نقل کرتے ہوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ثابت بن ضحاک، ابن عباس، ابوہریرہ، قتیلہ اور عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- ابو عبید کہتے ہیں کہ عمر کے قول «ولا آثرا» کے یہ معنی ہیں «لم آثره عن غيري»(میں نے دوسرے کی طرف سے بھی نقل نہیں کیا) عرب اس جملہ کو «لم أذكره عن غيري» کے معنی میں استعمال کرتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1533]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأدب 74 (6108)، و الأیمان 4 (6646، وتعلیقاً بعد حدیث 6647) صحیح مسلم/الأیمان 1 (1646/3)، سنن النسائی/الأیمان 4 (3796)، و 5 (3797)، (تحفة الأشراف: 6818)، وط/النذور 9 (14)، و مسند احمد (2/11، 34، 96) (صحیح)»