الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
18. بَابُ : خَرْصِ النَّخْلِ وَالْعِنَبِ
18. باب: (زکاۃ میں) کھجور اور انگور کا اندازہ لگانا۔
حدیث نمبر: 1819
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، وَالزُّبَيْرُ بْنُ بَكَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ التَّمَّارُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عَتَّابِ بْنِ أَسِيدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَبْعَثُ عَلَى النَّاسِ مَنْ يَخْرُصُ عَلَيْهِمْ كُرُومَهُمْ وَثِمَارَهُمْ".
عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس ایک شخص کو بھیجتے جو ان کے انگوروں اور پھلوں کا اندازہ لگاتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1819]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الزکاة 13 (1603، 1604)، سنن الترمذی/الزکاة 17 (644)، سنن النسائی/الزکاة 100 (2619)، (تحفة الأشراف: 9748) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سعید بن مسیب اور عتاب رضی اللہ عنہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے)

وضاحت: ۱؎: «خرص» کا مطلب تخمینہ اور اندازہ لگانے کے ہیں یعنی کھجور وغیرہ کے درخت پر پھلوں کا اندازہ کرنا کہ اس درخت میں اتنا پھل نکلے گا، اور اندازے کے بعد رعایا کو اجازت دے دی جاتی ہے کہ وہ پھل توڑ لیں، پھر اندازہ کے موافق ان سے دسواں یا بیسواں حصہ لے لیا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (163،1604) ترمذي (644) نسائي (2619)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 445

   جامع الترمذيتخرص كما يخرص النخل ثم تؤدى زكاته زبيبا كما تؤدى زكاة النخل تمرا
   سنن أبي داوديخرص العنب كما يخرص النخل وتؤخذ زكاته زبيبا كما تؤخذ زكاة النخل تمرا
   سنن ابن ماجهيبعث على الناس من يخرص كرومهم وثمارهم
   بلوغ المرام ان يخرص العنب كما يخرص النخل وتؤخذ زكاته زبيبا