عتاب بن اسید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس ایک آدمی بھیجتے تھے جو ان کے انگوروں اور دوسرے پھلوں کا تخمینہ لگاتا تھا۔ اسی سند سے ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کی زکاۃ کے بارے میں فرمایا: ”اس کا بھی تخمینہ لگایا جائے گا، جیسے کھجور کا لگایا جاتا ہے، پھر کشمش ہو جانے کے بعد اس کی زکاۃ نکالی جائے گی جیسے کھجور کی زکاۃ تمر ہو جانے کے بعد نکالی جاتی ہے۔ (یعنی جب خشک ہو جائیں)“
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ابن جریج نے یہ حدیث بطریق: «ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة» روایت کی ہے، ۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا: تو انہوں نے کہا: ابن جریج کی حدیث محفوظ نہیں ہے اور ابن مسیب کی حدیث جسے انہوں نے عتاب بن اسید سے روایت کی ہے زیادہ ثابت اور زیادہ صحیح ہے (بس صرف سنداً، ورنہ ضعیف یہ بھی ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 644]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الزکاة 13 (1603)، سنن النسائی/الزکاة 100 (2619)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 18 (1891)، (تحفة الأشراف: 9748) (ضعیف) (سعید بن المسیب اور عتاب رضی الله عنہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (807) ، ضعيف أبي داود (280) // عندنا برقم (347 / 1603) //
قال الشيخ زبير على زئي: (644) إسناده ضعيف /د 1603 ،1604، ن 2619، جه 1819
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 498
´انگوروں میں زکاۃ کا نصاب` ”سیدنا عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ ”ہم انگوروں کا اندازہ بھی اس طرح لگائیں جس طرح کھجوروں کا اندازہ لگایا جاتا ہے اور اس کی زکوٰۃ میں کشمش وصول کی جائے۔“[بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 498]
فائدہ: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور اس پر سیر حاصل بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت شواہد کی بنا پر قابل حجت اور قابل عمل بن جاتی ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [ارواء الغليل: 283، 280/3۔ حديث: 805] علاوہ ازیں امام نووی رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ اگرچہ یہ حدیث مرسل ہے لیکن ائمہ کا فتویٰ اس کا موید ہے۔ «والله اعلم»
راوی حدیث : حضرت عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ، عتاب پر ”عین“ پر فتحہ اور ”تا“ پر تشدید ہے۔ «اَسيد» کے ”ہمزہ“ پر فتحہ اور ”سین“ کے نیچے کسرہ ہے۔ سلسلہ نسب یوں ہے: عتاب بن اَسید بن ابوعیص بن امیہ بن عبد شمس اموی مکی۔ مشہور صحابی ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فتح مکہ کے بعد حنین کی طرف جانے لگے تو انہیں مکہ پر اپنا عامل مقرر فرمایا۔ اس منصب پر عہد رسالت اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں مامور رہے۔ ایک قول یہ ہے کہ ان کی وفات اسی روز ہوئی جس روز حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے وفات پائی۔ اور ایک قول یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخری ایام تک زندہ رہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 498