کیونکہ یقینی طہارت شک و شبہ سے زائل نہیں ہوتی، یقین تو یقین ہی سے زائل ہوتا ہے، لہذا پہلے سے موجو یقینی طہارت یقینی حدث ہی سے باطل ہوگی۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ/حدیث: Q25]
سیدنا عبدالله بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کے متعلق پوچھا جو نماز کے دوران کچھ محسوس کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ (نماز توڑ کر) نہ پھرے حتیٰ کہ (ہوا خارج ہونے) کی آواز سن لے یا بو محسوس کر لے۔“[صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ/حدیث: 25]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الوضوء، باب من لا يتوضأ من الشك حتى يستيقن، رقم: 137، 177، 2056، ومسلم رقم: 361، ابو داؤد رقم: 176، الترمذي رقم: 513، أحمد: 40/4»