سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں بکثرت مذی والا شخص تھا۔ میں سردی کے موسم میں غسل کرتا تھا یہاں تک کہ میری کمر سردی کی وجہ سے پھٹ گئی (اس میں درد ہونے لگا) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”یہ (غسل) نہ کرو، جب تم مذی (نکلی ہوئی) دیکھو تو شرم گاہ دھو لو اور نماز کو وضو جیسا وضو کر لو، اور جب تمہاری منی نکل جائے تو غسل کرو۔“ امام ابو بکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «لا تفعل» ”نہ کرو“ کلمہ زجر ہے، اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد مذی نکلنے پر غسل کرنے کے وجوب کی نفی کرنا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ/حدیث: 20]
تخریج الحدیث: «اسناده صحیح، سنن ابی داود، كتاب الطهارة، باب المذى: 206، النسائي، الطهارة باب الغسل من المغنى رقم: 193، عن قتبه به مسند احمد: 826»