الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ
وضو کو واجب کرنے والے احداث کے ابواب کا مجموعہ
14. ‏(‏14‏)‏ بَابُ ذِكْرِ وُجُوبِ الْوُضُوءِ مِنَ الْمَذْيِ،
14. مذی سے وضو کے واجب ہونے کا بیان
حدیث نمبر: Q18
وَهُوَ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي قَدْ أَعْلَمْتُ أَنَّ اللَّهَ قَدْ يُوجِبُ الْحُكْمَ فِي كِتَابِهِ بِشَرْطٍ، وَيُوجِبُهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَيْرِ ذَلِكَ الشَّرْطِ، إِذِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يَذْكُرْ فِي آيَةِ الْوُضُوءِ الْمَذْيَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَوْجَبَ الْوُضُوءَ مِنَ الْمَذْيِ، وَاتَّفَقَ عُلَمَاءُ الْأَمْصَارِ قَدِيمًا وَحَدِيثًا عَلَى إِيجَابِ الْوُضُوءِ مِنَ الْمَذْيِ
یہ حکم اسی قسم سے ہے جسے میں نے بیان کیا تھا کہ کبھی اللہ تعالیٰ ایک حکم کو اپنی کتاب میں مشروط واجب کرتا ہے پھر اسی حکم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے غیر مشروط واجب کر دیتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آیتِ وضو میں مذی کا ذکر نہیں کیا جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مذی سے وضو واجب قرار دیا ہے۔ تمام شہروں کے قدیم و جدید علماء کا اتفاق ہے کہ مذی سے وضو واجب ہو جاتا ہے۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ/حدیث: Q18]
حدیث نمبر: 18
سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں بہت زیادہ مذی والا شخص تھا، میں نے (اس بارے میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پُوچھنے میں شرم محسوس کی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھی، میں نے ایک آدمی کو (یہ مسئلہ پوچھنے کا) حکم دیا تو اُس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ مسئلہ) پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مذی (نکلنے) سے وضو کرنا ہو گا۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ/حدیث: 18]
تخریج الحدیث: «صحیح بخارى، كتاب العلم، باب من استحيا فامر غيره بالسؤال رقم: 132، 178، 269، سنن نسائی، رقم: 152، مسند: احمد: 125/1، امن طريق أبى حصین، ابن ماجه رقم: 504، ارواء الغليل 47 - 125»

   صحيح البخاريتوضأ واغسل ذكرك
   صحيح البخاريفيه الوضوء
   صحيح البخاريفيه الوضوء
   صحيح مسلممنه الوضوء
   صحيح مسلميغسل ذكره ويتوضأ
   جامع الترمذيمن المذي الوضوء ومن المني الغسل
   سنن أبي داودإذا رأيت المذي فاغسل ذكرك وتوضأ وضوءك للصلاة إذا فضخت الماء فاغتسل
   سنن النسائى الصغرىقلت لرجل جالس إلى جنبي سله فسأله فقال فيه الوضوء
   سنن النسائى الصغرىإذا رأيت المذي فتوضأ واغسل ذكرك إذا رأيت فضخ الماء فاغتسل
   سنن النسائى الصغرىإذا رأيت المذي فاغسل ذكرك وتوضأ وضوءك للصلاة إذا فضخت الماء فاغتسل
   سنن النسائى الصغرىفيه الوضوء
   سنن النسائى الصغرىفيه الوضوء
   سنن النسائى الصغرىيكفي من ذلك الوضوء
   سنن ابن ماجهفيه الوضوء في المني الغسل
   صحيح ابن خزيمةأمرت المقداد بن الأسود فسأل عن ذلك النبي فقال فيه الوضوء
   صحيح ابن خزيمةأمرت رجلا فسأله فقال منه الوضوء
   صحيح ابن خزيمةإذا رأيت المذي فاغسل ذكرك وتوضأ وضوءك للصلاة إذا أنضحت الماء فاغتسل
   بلوغ المرامكنت رجلا مذاء فامرت المقداد ان يسال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم،‏‏‏‏ فساله فقال: «‏‏‏‏فيه الوضوء