عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبرائیل علیہ السلام نے آج رات مجھ سے ملنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ مجھ سے نہیں ملے“ پھر آپ کو خیال آیا کہ ہماری چارپائی کے نیچے کتے کا پلا ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ نکالا گیا، پھر اپنے ہاتھ میں پانی لے کر آپ نے وہاں چھڑکاؤ کیا تو جبرائیل آپ سے ملے اور کہنے لگے: ”ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر ہو“ پھر صبح ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا یہاں تک کہ آپ چھوٹے باغوں کے کتوں کو بھی مار ڈالنے کا حکم دے رہے تھے صرف آپ بڑے باغوں کے کتوں کو چھوڑ رہے تھے (کیونکہ بغیر کتوں کے ان کی دیکھ ریکھ دشوار ہوتی ہے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4157]