الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
47. باب فِي الصُّوَرِ
47. باب: تصویروں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4156
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنَّ إِسْمَاعِيل بْنَ عَبْدِ الْكَرِيمِ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ،عَنْ جَابِرٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ زَمَنَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِالْبَطْحَاءِ أَنْ يَأْتِيَ الْكَعْبَةَ، فَيَمْحُوَ كُلَّ صُورَةٍ فِيهَا فَلَمْ يَدْخُلْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مُحِيَتْ كُلَّ صُورَةٍ فِيهَا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے وقت جب آپ بطحاء میں تھے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ کعبہ میں جائیں اور جتنی تصویریں ہوں سب کو مٹا ڈالیں، آپ اس وقت تک کعبہ کے اندر تشریف نہیں لے گئے جب تک سبھی تصویریں مٹا نہ دی گئیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4156]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3137)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/335، 336، 383، 385، 396) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أصله عند الترمذي (1749 وسنده صحيح) بلفظ آخر

   سنن أبي داودأمر عمر بن الخطاب زمن الفتح وهو بالبطحاء أن يأتي الكعبة فيمحو كل صورة فيها فلم يدخلها النبي حتى محيت كل صورة فيها

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4156 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4156  
فوائد ومسائل:
کچھ لوگ کیمرے کی تصویروں کو جائز کہتے ہیں اور ان تصویروں کو ہی ناجائزسمجھتے ہیں جن کا جسم ٹھوس اور سایہ دار ہو تو اس حدیث میں ان کی تردید ہے کہ دیواروں پر بنی تصویروں کا کوئی جسم نہ تھا اور انہیں مٹانے کا حکم ویڈیو فلم وغیرہ کا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4156