زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خشک سے تر کھجور کی بیع کو عرایا میں اجازت دی ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 3362]
وضاحت: ۱؎: مثلاً کوئی شخص اپنے باغ کے دو ایک درخت کا پھل کسی مسکین کو دے دے، لیکن دینے کے بعد باربار اس کے آنے جانے سے اسے تکلیف پہنچے تو کہے بھائی اس کا اندازہ لگا کر خشک یا تر کھجوریں ہم سے لے لو، ہر چند کہ یہ مزابنہ ہے لیکن اس میں مسکینوں کا فائدہ ہے اس لئے اسے مزابنہ سے مستثنیٰ کر کے جائز رکھا گیا ہے، اور اسی کو بیع عرایا یعنی عاریت والی بیع کہتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه النسائي (4541 وسنده صحيح) ورواه البخاري (2173) ومسلم (1539)