الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
80. باب الْمُعْتَكِفِ يَدْخُلُ الْبَيْتَ لِحَاجَتِهِ
80. باب: معتکف اپنی ضرورت کے لیے گھر میں داخل ہو سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 2470
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنُ شَبُّوَيْهِ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ صَفِيَّةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَكِفًا، فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلًا فَحَدَّثْتُهُ ثُمَّ قُمْتُ، فَانْقَلَبْتُ فَقَامَ مَعِي لِيَقْلِبَنِي"، وَكَانَ مَسْكَنُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ. فَمَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَلَمَّا رَأَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْرَعَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى رِسْلِكُمَا، إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ. قَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ، فَخَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا، أَوْ قَالَ: شَرًّا.
ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معتکف تھے تو میں رات میں ملاقات کی غرض سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے بات چیت کی، پھر میں کھڑی ہو کر چلنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مجھے واپس کرنے کے لیے کھڑے ہو گئے، (اس وقت ان کی رہائش اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے مکان میں تھی) اتنے میں دو انصاری وہاں سے گزرے، وہ آپ کو دیکھ کر تیزی سے نکلنے لگے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی (میری بیوی) ہے (ایسا نہ ہو کہ تمہیں کوئی غلط فہمی ہو جائے)، وہ بولے: سبحان اللہ! اللہ کے رسول! (آپ کے متعلق ایسی بدگمانی ہو ہی نہیں سکتی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے، مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دل میں کچھ (یا کہا: کوئی شر) نہ ڈال دے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2470]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاعتکاف 11 (2038)، 12 (2039)، بدء الخلق 11 (3281)، الأحکام 21 (7171)، صحیح مسلم/السلام 9 (2175)، سنن ابن ماجہ/الصیام 65 (1779)، (تحفة الأشراف: 15901)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/156، 285، 309، 6/337)، سنن الدارمی/الصوم 55 (1821)، ویأتی ہذا الحدیث فی الأدب (4994) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3281) صحيح مسلم (2175)

   صحيح البخاريالشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم
   صحيح البخاريالشيطان يبلغ من الإنسان مبلغ الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما شيئا
   صحيح البخاريالشيطان يجري من ابن آدم مبلغ الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما
   صحيح البخاريالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما سوءا
   صحيح البخاريالشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم
   صحيح البخاريالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم وإني خشيت أن يلقي في أنفسكما شيئا
   صحيح البخاريالشيطان يبلغ من الإنسان مبلغ الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما شيئا
   صحيح مسلمالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما شرا
   سنن أبي داودالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم فخشيت أن يقذف في قلوبكما شيئا
   سنن أبي داودالشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم فخشيت أن يقذف في قلوبكما شيئا
   سنن ابن ماجهالشيطان يجري من ابن آدم مجرى الدم وإني خشيت أن يقذف في قلوبكما شيئا