ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرے کے اندر نماز پڑھی اور لوگ حجرے کے پیچھے سے آپ کی اقتداء کر رہے تھے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1126]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 80 (729)، (تحفة الأشراف: 17937)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/30) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (729) مشكوة المصابيح (1114)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1126
1126۔ اردو حاشیہ: جب نمازیوں کی صفیں متصل ہوں اور صفوں کے درمیان کوئی پردہ یا دیوار حائل ہو، خواہ امام اور مقتدیوں کے درمیان ہی یہ صورت ہو اور انہیں امام کے احوال کی بخوبی اطلاع ہو تو اقتداء جائز ہے۔ جیسے آج کل مساجد کئی کئی منزلہ بن گئی ہیں یا عورتیں پردے کے پیچھے ہوتی ہیں۔ مگر ریڈیو ٹی وی کے ذریعے سے اقتداء جائز نہیں۔ کیونکہ صفیں متصل نہیں ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں ٹی وی کے ذریعے سے ان عبادات کو ٹیلی کاسٹ (نشر) کرنا ہی شرعاً سخت محل نظر ہے چہ جایئکہ ٹی وی کی سکرین پر نمودار ہونے والے شخص کو امام بنا لیا جائے۔؟
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1126