سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ میں «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1125]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الجمعة 39 (1423)، (تحفة الأشراف: 4615)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/7، 13، 14، 19) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه النسائي (1423 وسنده صحيح)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1125
1125۔ اردو حاشیہ: نماز میں قرآن کریم میں سے کہیں سے پڑھ لیا جائے، تو نماز بلاشبہ صحیح اور درست ہے۔ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اختیار کردہ قرأت کو معمول بنانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے محبت کی علامت اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اجر مذید کا باعث ہے اور اس میں جو لذت اور شرف ہے وہ اصحاب الحدیث ہی کا نصیبہ ہے۔ «كثر الله سوادهم»
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1125