الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
246. باب الصَّلاَةِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ
246. باب: فریضہ جمعہ کے بعد کی نفلی نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 1127
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْد، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَأَى رَجُلًا يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي مَقَامِهِ، فَدَفَعَهُ، وَقَالَ: أَتُصَلِّي الْجُمُعَةَ أَرْبَعًا" وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي يَوْمَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ وَيَقُولُ هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟".
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جمعہ کے دن ایک شخص کو اپنی اسی جگہ پر دو رکعت نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا، (جہاں اس نے جمعہ کی نماز ادا کی تھی) تو انہوں نے اس شخص کو اس کی جگہ سے ہٹا دیا اور کہا: کیا تم جمعہ چار رکعت پڑھتے ہو؟ اور عبداللہ بن عمر جمعہ کے دن دو رکعتیں اپنے گھر میں پڑھا کرتے تھے اور کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1127]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجمعة 43 (1430)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 90 (1118)، (تحفة الأشراف: 7548)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 39 (937)، صحیح مسلم/المسافرین 15 (728)، والجمعة 18 (882)، سنن الترمذی/الصلاة 259 (الجمعة 24) (522)، موطا امام مالک/قصر الصلاة 23(69)، مسند احمد (2/449، 499)، سنن الدارمی/الصلاة 144(1477) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح ق المرفوع منه

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه النسائي (1430 وسنده صحيح)

   صحيح مسلمإذا صلى الجمعة انصرف فسجد سجدتين في بيته ثم قال كان رسول الله يصنع ذلك
   جامع الترمذيإذا صلى الجمعة انصرف فصلى سجدتين في بيته
   سنن أبي داوديصلي يوم الجمعة ركعتين في بيته
   سنن ابن ماجهإذا صلى الجمعة انصرف فصلى سجدتين في بيته

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1127 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1127  
1127۔ اردو حاشیہ:
➊ فرائض کے بعد فوراً اس جگہ نوافل نہیں پڑھنے چاہیں بلکہ جگہ بدل لی جائے یا کسی سے بات چیت یا اذکار کے ذریعے سے وقفہ کیا جائے۔
➋ جمعہ کے بعد گھر میں جا کر دو رکعتیں پڑھنا سنت ہے۔
➌ علماء کے ذمہ ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ جرأت سے ادا کیا کریں لیکن اس عظیم مقصد کے لئے ضروری ہے کہ دوسرے لوگوں کو اس کی تلقین کرنے سے پہلے اپنے آپ کو اس کا اہل ثابت کریں۔ یعنی اپنے اخلاق کردار اور اعمال کو سنت مطہرہ کے مطابق بنائیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1127   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1130  
´جمعہ کے بعد کی سنتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب وہ جمعہ کی نماز پڑھ کر لوٹتے تو اپنے گھر میں دو رکعت پڑھتے، اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1130]
اردو حاشہ:
فائده:
رسول اللہ ﷺ نفلی نماز اور سنتیں گھر میں ادا کرتے تھے۔
تاہم مسجد میں بھی سنتیں پڑھنا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1130