ہمیں ابو خیثمہ (زہیر) نے ابو زبیر سے خبر دی انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مشکیز ے میں نبیذ بنا ئی جا تی تھی۔اور جب مشکیزہ نہ ملتا تو پتھروں سے بنے ہو ئے ایک بڑے برتن میں نبیذ بنا ئی جاتی تھی۔لوگوں میں سے ایک شخص نے ابو زبیر سے کہا:۔۔۔اور میں سن رہا تھا۔۔۔مضبوط پتھر سے بنا ہوا؟ کہا: (ہاں) مضبوط پتھر سے بنا ہوا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشکیزہ میں نبیذ بنایا جاتا تھا، اگر انہیں مشکیزہ نہ ملتا تو پتھر کے بڑے پیالے میں آپ کے لیے نبیذ بنایا جاتا، بعض لوگوں نے، ابوزبیر سے پوچھا جبکہ میں سن رہا تھا برام سے؟ انہوں نے کہا، برام سے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5616
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جس برتن میں نبیذ تیار کی جاتی تھی اس کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پتھر کے کونڈے میں نبیذ تیار کی جاتی تھی۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5616]
اردو حاشہ: نبیذ کسی بھی برتن میں بنائی جا سکتی ہے بشرطیکہ نشہ پیدا نہ ہو۔ ویسے ان برتنوں سے پرہیز کرنا چاہیے جن میں جلدی نشہ پیدا ہوتا ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5616
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1320
1320- سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشکیز ے میں نبیذ تیار کی جاتی تھی، اگر مشکیزہ نہ ملتا تو پتھر کے برتن میں تیار کی جاتی تھی۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1320]
فائدہ: نبیذ ہر اس برتن میں تیار کرنا درست ہے جو میسر آجائے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1318
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5205
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے، پتھر کے ایک بڑے پیالے میں نبیذ تیار کیا جاتا تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5205]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: تور: ہنڈیا جتنا بڑا پیالہ جو پتھر، پیتل وغیرہ سے بنایا جاتا تھا۔