85. باب: مدینہ منورہ کی فضیلت اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت کی دعا اور اس کی حرمت اور اس کے شکار، اور درخت کاٹنے کی حرمت، اور اس کے حدود حرم کا بیان۔
اسماعیل بن جعفر نے ہمیں ھدیث بیان کی، (کہا) مجھے مطلب بن عبد اللہ بن خطا ب کے مولیٰ عمرو بن ابی عمرو نے خبر دی کہ انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے کہا: "میرے لیے اپنے (انصار کے) لڑکوں میں سے ایک لڑکا ڈھونڈو جو میری خدمت کیا کرے۔ابو طلحہ مجھے سواری پر پیچھے بٹھا ئے ہو ئے لے کر نکلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاں بھی قیام فر ماتے، میں آپ کی خدمت کرتا۔اور (اس) حدیث میں کہا: پھر آپ (لو ٹکر) آئے حتی کہ جب کو ہ اُحد آپ کے سامنے نما یاں ہوا تو آپ نے فرمایا: "یہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں "پھر جب بلندی سے مدینہ پر نگا ہ ڈا لی تو فرمایا: " اے اللہ!میں اس دونوں پہاڑوں کے درمیان کے علاقے کو حرم قرار دیتا ہوں جس طرح ابرا ہیم ؑ نے مکہ کو حرا م قرار دیا تھا۔اے اللہ!ان (اہل مدینہ) کے لیے ان کے مداور صاع میں برکت عطا فر ما۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا: ”انصاری لڑکوں سے کوئی لڑکا تلاش کرو، وہ میری خدمت کرے۔“ تو ابو طلحہ مجھے لے کر اپنے پیچھے سوار کر کے نکلے، جب بھی کسی منزل پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترتے، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا اور حدیث میں یہ بھی بیان کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس مدینہ کی طرف آئے، حتی کہ جب اُحد آپ پر نمایاں ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں،“ تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ پر جھانکے (اس کے قریب پہنچے) فرمایا: ”اے اللہ میں ان دونوں پہاڑوں کی درمیانی جگہ کو محترم قرار دیتا ہوں، جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا، اے اللہ! ان کے مد اور ان کے صاع میں برکت فرما۔“