57. باب: کنکریاں مارنے سے پہلے قربانی کرنے کا جواز، اور قربانی کرنے اور شیطان کو کنکریاں مارنے سے پہلے سر منڈا لینے کا جواز، اور طواف کو ان سب سے پہلے کرنے کا جواز۔
یو نس نے ابن شہاب سے باقی ماند ہ اسی سند کے ساتھ خبر دی کہ عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (منیٰ میں) اپنی سواری پر ٹھہر گئے اور لوگوں نے آپ سے سوالات شروع کر دیے ان میں سے ایک کہنے والا کہہ رہا تھا۔اے اللہ کے رسول!!مجھے معلوم نہ تھا کہ رمی (کا عمل) قربانی سے پہلے ہے میں نے رمی سے پہلے قربا نی کر لی؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تو (اب) رمی کر لو کوئی حرج نہیں۔کوئی اور شخص کہتا: اے اللہ کے رسول! مجھے معلوم نہ تھا کہ قربانی سر منڈوانے سے پہلے ہے میں نے قر بانی کر نے سے پہلے سر منڈوا لیا ہے؟تو آپ فرماتے (اب) قر بانی کر لو کوئی حرج نہیں۔ (عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے) کہا میں نے آپ سے نہیں سنا کہ اس دن آپ سے ان اعمال کے بارے میں جن میں آدمی بھول سکتا ہے یا لا علم رہ سکتا ہے ان میں سے بعض امور کی تقدیم (وتاخیر) یا ان سے ملتی جلتی باتوں کے بارے میں نہیں پو چھا گیا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہی) فرمایا: " (اب) کر لو کوئی حرج نہیں۔
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (منٰی میں) اپنی سواری پر وقوف کیا، (ٹھہرے) تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے لگے، ان میں سے کسی نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے علم نہیں تھا کہ رمی (کنکریاں) نحر (قربانی) سے پہلے ہیں، اس لیے میں نے رمی سے پہلے نحر کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمی کر لو اور کوئی حرج نہیں ہے۔“ دوسرا کہنے لگا، مجھے معلوم نہیں تھا، کہ نحر، حلق (سر مونڈنا) سے پہلے ہے تو میں نے نحر سے پہلے حلق کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نحر کرو، اور کوئی حرج نہیں ہے۔“ اس دن، جس ایسی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا، جس کو بھول اور ناواقفیت کی بنا پر آ گے پیچھے کیا گیا ہے، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی فرماتے سنا ”یہ کام کر لو اور کوئی حرج نہیں ہے۔“