الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
35. باب النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ:
35. باب: صوم دھر یہاں تک کہ عیدین اور ایام تشریق میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2734
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً يَزْعُمُ، أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَصُومُ أَسْرُدُ وَأُصَلِّي اللَّيْلَ فَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ وَإِمَّا لَقِيتُهُ، فَقَالَ: " أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ وَلَا تُفْطِرُ، وَتُصَلِّي اللَّيْلَ فَلَا تَفْعَلْ، فَإِنَّ لِعَيْنِكَ حَظًّا، وَلِنَفْسِكَ حَظًّا، وَلِأَهْلِكَ حَظًّا، فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَصَلِّ وَنَمْ، وَصُمْ مِنْ كُلِّ عَشْرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ "، قَالَ: إِنِّي أَجِدُنِي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ: " فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام "، قَالَ: وَكَيْفَ كَانَ دَاوُدُ يَصُومُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟، قَالَ: " كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى "، قَالَ: مَنْ لِي بِهَذِهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟، قَالَ: " عَطَاءٌ "، فَلَا أَدْرِي كَيْفَ ذَكَرَ صِيَامَ الْأَبَدِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ، لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ، لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ "،
عبدالرزاق نے کہا: ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا: میں نے عطاء سے سنا وہ کہتے تھے کہ ابو عباس نے ان کوخبر دی کہ انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع ملی کہ میں روزے رکھتا ہوں، لگاتار رکھتا ہوں اور رات بھر قیام کرتاہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پیغام بھیجا یا میری آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا مجھے نہیں بتایا گیا کہ تم روزے رکھتے ہواور (کوئی روزہ) نہیں چھوڑتے اور رات بھر نماز پڑھتے ہو؟تم ایسا نہ کرو کیونکہ (تمھارے وقت میں سے) تمھاری آنکھ کا بھی حصہ ہے۔ (کہ وہ نیند کے دوران میں آرام کرے) اور تمھاری جان کا بھی حصہ ہے۔اور تمھارے گھر والوں کا بھی حصہ ہے۔لہذا تم روزے رکھو بھی اور ترک بھی کرو، نماز پڑو آرام بھی کرو، اور ہردس دن میں سے ایک دن کاروزہ رکھو اور تمھیں (باقی) نو دنوں کا (بھی) اجر ملے گا۔"کہا: اے اللہ کے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) میں خود کو اس سے زیادہ طاقت رکھنے والا پاتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "توپھر داودعلیہ السلام کے سے روزے رکھو۔"کہا: اے اللہ کے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )!داودعلیہ السلام کے روزے کس طرح تھے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے ایک دن افطار کرتے تھے اورجب (دشمن سے) آمنا سامنا ہوتا تو بھاگتے نہیں تھے۔"کہا: اے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے اس کی ضمانت کون دےگا (کہ میری زندگی کا ہردن روزے سے شمار ہوگا؟) عطاء نے کہا: میں نہیں جانتا کہ انھوں نے ہمیشہ روزہ رکھنے کا ذکر کس طرح کیا۔تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس نے روزہ نہیں رکھا جس نے (وقفے کے بغیر) ہمیشہ روزہ رکھا، اس نے روزہ نہیں رکھا جس نے ہمیشہ روزہ رکھا۔" اس نے روزہ نہیں رکھا جس نے ہمیشہ روزہ رکھا۔"
حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع ملی کہ میں مسلسل روزے رکھتا ہوں اور رات بھر قیام کرتا ہوں یا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا، یا میں خود آپصلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا مجھے یہ نہیں بتایا گیا کہ تم روزے رکھتے ہو۔ ناغہ نہیں کرتے ہو؟ اور رات بھر نماز پڑھتے ہو؟ ایسے نہ کرو کیونکہ تیری آنکھ کا بھی حق (حصہ) ہے اور تیرے نفس کا حق (حصہ) ہے اور تیرے اہل (بیوی بچے) کا حق (حصہ) ہے لہٰذا روزہ بھی رکھو اور افطار بھی کرو نماز بھی پڑھو اور سوؤ بھی اور ہر دس دن میں ایک دن روزہ رکھو اور باقی نو کا تجھے ثواب مل جائے گا۔ میں نے عرض کیا: میں اپنے اندر اس سے زیادہ کی طاقت پاتا ہوں، اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: داؤدی روزے رکھ لیا کرو۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا: داؤدی روزے کس طرح تھے؟ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن چھوڑتے تھے اور لڑائی میں بھاگتے نہیں تھے۔ عبد اللہ نے کہا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اس کی ضمانت کون دے سکتا ہے؟ کہ میں لڑائی میں بھاگوں گا نہیں۔ عطاء کہتے ہیں مجھے معلوم نہیں صیام دہر کا (ہمیشہ ہمیشہ کا روزہ) ذکر کیسے ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے روزہ نہیں رکھا (کیونکہ عادت بن جانے کی بنا پر روزہ کا احساس اور اثر ختم ہو جائے گا) جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے روزہ نہیں رکھا، جس نے ہر دن روزہ رکھا اس نے روزہ نہیں رکھا (کیونکہ روزے کا مقصد ہی فوت ہو جائے گا)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1159
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريقم ونم صم وأفطر لجسدك عليك حقا لعينك عليك حقا لزورك عليك حقا لزوجك عليك حقا من حسبك أن تصوم من كل شهر ثلاثة أيام فإن بكل حسنة عشر أمثالها فذلك الدهر كله صم من كل جمعة ثلاثة أيام صم صوم نبي الله داود صوم نبي الله داود نصف
   صحيح البخاريصم وأفطر قم ونم لجسدك عليك حقا لعينك عليك حقا لزوجك عليك حقا
   صحيح البخاريفصم وأفطر قم ونم لعينك عليك حظا لنفسك وأهلك عليك حظا
   صحيح البخاريلزورك عليك حقا لزوجك عليك حقا
   صحيح البخاريإذا فعلت ذلك هجمت عينك ونفهت نفسك لنفسك حق لأهلك حق صم وأفطر قم ونم
   صحيح البخاريصم وأفطر قم ونم لجسدك عليك حقا لعينك عليك حقا لزوجك عليك حقا لزورك عليك حقا تصوم كل شهر ثلاثة أيام فإن لك بكل حسنة عشر أمثالها فإن ذلك صيام الدهر كله
   صحيح مسلملعينك حظا لنفسك حظا لأهلك حظا صم وأفطر صل ونم صم من كل عشرة أيام يوما ولك أجر تسعة صم صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى لا صام من صام الأبد
   صحيح مسلملجسدك عليك حظا لعينك عليك حظا لزوجك عليك حظا صم وأفطر صم من كل شهر ثلاثة أيام فذلك صوم الدهر صم صوم داود صم يوما وأفطر يوما
   صحيح مسلمإذا فعلت ذلك هجمت عيناك ونفهت نفسك لعينك حق لنفسك حق لأهلك حق قم ونم صم وأفطر
   سنن النسائى الصغرىلعينك حظا لنفسك حظا لأهلك حظا صم وأفطر صل ونم صم من كل عشرة أيام يوما ولك أجر تسعة صم صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما ولا يفر إذا لاقى
   بلوغ المرام‏‏‏‏لا صام من صام الابد