35. باب: صوم دھر یہاں تک کہ عیدین اور ایام تشریق میں بھی روزہ رکھنے کی ممانعت اور صوم داؤدی یعنی ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن روزہ نہ رکھنے کی فضلیت کا بیان۔
سفیان بن عینیہ نے عمر و سے، انھوں نے ابوعباس سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ سےروایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا: "کیا مجھے خبر نہیں دی گئی کہ تم رات بھر قیام کرتے ہو اور (روزانہ) دن کا روزہ رکھتے ہو؟"میں نے عرض کی: میں یہ کام کرتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم یہ کام کرو گے تو (اس کانتیجہ یہ ہوگاکہ) تمھاری آنکھیں اندر کو دھنس جائیں گی۔اور تمھاری جان کمزورہوجائے گی۔تم پر تمھاری آنکھ کا حق ہے۔تمھاری اپنی ذات کا حق ہے۔اور تمھارے گھر والوں کاحق ہے۔قیام کرو اورنیند بھی لو، روزہ رکھو بھی اور روزہ چھوڑو بھی۔"
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا مجھے اطلاع نہیں ملی کہ رات قیام کرتے ہو اور ہر دن روزہ رکھتے ہو؟“ میں نے عرض کیا: میں یہ کام کرتا ہوں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم یہ کام کرتے رہو گے تیری آنکھیں اندر دھنس جائیں گی اور تیرا نفس عاجز آ جائے گا تیری آنکھ کا حق ہے تیرے نفس کا حق ہے اور تیرے گھر والوں کا حق ہے قیام کرو نیند کرو، روزہ رکھو اور افطار کرو۔“
قم ونم صم وأفطر لجسدك عليك حقا لعينك عليك حقا لزورك عليك حقا لزوجك عليك حقا من حسبك أن تصوم من كل شهر ثلاثة أيام فإن بكل حسنة عشر أمثالها فذلك الدهر كله صم من كل جمعة ثلاثة أيام صم صوم نبي الله داود صوم نبي الله داود نصف
لعينك حظا لنفسك حظا لأهلك حظا صم وأفطر صل ونم صم من كل عشرة أيام يوما ولك أجر تسعة صم صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى لا صام من صام الأبد