حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا: " جس (کھیتی) کو دریا کا پانی یا بارش سیرا ب کرے ان میں عشر (دسواں حصہ) ہے اور جس کو اونٹ (وغیرہ کسی جا نور کے ذریعے) سے سیراب کیا جا ئے ان میں نصف عشر (بیسواں حصہ) ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس (کھیتی) کو دریا کا پانی یا بارش سیراب کرے ان میں عشر (دسواں حصہ) ہے اور جس کو اونٹ (وغیرہ کسی جا نور کے ذریعے) سے سیراب کیا جائے ان میں نصف عشر (بیسواں حصہ) ہے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2272
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) الْأَنْهَارُ: نھر کی جمع ہے۔ نهر یعنی دریا کا پانی۔ (2) غَيْمُ: بادل، بارش مراد ہے۔ (3) عُشُورُ: عشر کی جمع ہے دسواں حصہ۔ (4) سَّانِيَةِ: اونٹ جس سے کنواں سے پانی نکال کر سیراب کیا جاتا ہے۔ فوائد ومسائل: حدیث سے مراد یہ ہےکہ وہ پانی جو قدرتی ہے اس کو خود زمین سے نکالنا نہیں پڑتا، اس پر دسواں حصہ ہے۔ لیکن اس صورت میں جب پیدا وار نصاب یعنی پانچ وسق یا اس سے زائد ہو، اور اگر پانی خودزمین سے نکالا جائے۔ تو چونکہ اس پر محنت ومشقت زیادہ کرنی پڑتی ہے اس لیے اس پر بیسواں حصہ ہے۔