الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
1. باب مَا فِيهِ الْعُشْرُ أَوْ نِصْفُ الْعُشْرِ:
1. باب: عشر اور نصف عشر کا بیان۔
حدیث نمبر: 2272
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وعمرو بن سواد ، والوليد بن شجاع ، كلهم، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ ، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَذْكُرُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فِيمَا سَقَتِ الْأَنْهَارُ وَالْغَيْمُ الْعُشُورُ، وَفِيمَا سُقِيَ بِالسَّانِيَةِ نِصْفُ الْعُشْرِ ".
حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا: " جس (کھیتی) کو دریا کا پانی یا بارش سیرا ب کرے ان میں عشر (دسواں حصہ) ہے اور جس کو اونٹ (وغیرہ کسی جا نور کے ذریعے) سے سیراب کیا جا ئے ان میں نصف عشر (بیسواں حصہ) ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس (کھیتی) کو دریا کا پانی یا بارش سیراب کرے ان میں عشر (دسواں حصہ) ہے اور جس کو اونٹ (وغیرہ کسی جا نور کے ذریعے) سے سیراب کیا جائے ان میں نصف عشر (بیسواں حصہ) ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 981
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح مسلمفيما سقت الأنهار والغيم العشور فيما سقي بالسانية نصف العشر
   سنن أبي داودفيما سقت الأنهار والعيون العشر ما سقي بالسواني ففيه نصف العشر
   سنن النسائى الصغرىفيما سقت السماء والأنهار والعيون العشر فيما سقي بالسانية نصف العشر

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2272 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2272  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
الْأَنْهَارُ:
نھر کی جمع ہے۔
نهر یعنی دریا کا پانی۔
(2)
غَيْمُ:
بادل،
بارش مراد ہے۔
(3)
عُشُورُ:
عشر کی جمع ہے دسواں حصہ۔
(4)
سَّانِيَةِ:
اونٹ جس سے کنواں سے پانی نکال کر سیراب کیا جاتا ہے۔
فوائد ومسائل:
حدیث سے مراد یہ ہےکہ وہ پانی جو قدرتی ہے اس کو خود زمین سے نکالنا نہیں پڑتا،
اس پر دسواں حصہ ہے۔
لیکن اس صورت میں جب پیدا وار نصاب یعنی پانچ وسق یا اس سے زائد ہو،
اور اگر پانی خودزمین سے نکالا جائے۔
تو چونکہ اس پر محنت ومشقت زیادہ کرنی پڑتی ہے اس لیے اس پر بیسواں حصہ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2272