سلیمان بن بلال نے یحییٰ (بن سعید) سے اور انھوں نے عمرہ سے روایت کی کہ ایک یہودی عورت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس مانگنے کے لئے آئی۔اس نے آکر (کہا: اللہ آپ کو عذاب قبر سے پناہ دے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !لوگوں کو قبرمیں عذاب ہوگا؟عمرہ نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں"پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صبح کسی سواری پر سوار ہوکر نکلے تو سورج کوگرہن لگ گیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں بھی عورتوں کے سات حجروں کے درمیان سے نکل کر مسجد میں آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے (اتر کر) نماز پڑھنے کی اس جگہ پرآئے جہاں آپ نماز پڑھایا کرتے تھے، آپ کھڑے ہوگئے اور لوگ بھی آپ کے پیچھے کھڑے ہوگئے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر آپ نے لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا، پھر (رکوع سے) سر اٹھایا اور طویل قیام کیا جو پہلے قیام سے چھوٹا تھا۔اور پھر (رکوع سے) سر اٹھایا تو سورج روشن ہوچکا تھا، پھر (نماز سے فراغت کے بعد) آپ نے فرمایا: "میں نے تمھیں دیکھا ہے کہ تم قبروں میں دجال کی آزمائش کی طرح آزمائش میں ڈالے جاؤگے۔" عمرہ نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کرتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔
عمرہ بیان کرتی ہیں کہ ایک یہودی عورت، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس مانگنے کے لئے آئی۔ اور اس نے کہا: اللہ تعالیٰ تمہیں عذاب قبر سے پناہ میں رکھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! لوگوں کو قبرمیں عذاب ہو گا؟ عمرہ نے کہتی ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صبح کسی سواری پر سوار ہو کر نکلے تو سورج کو گہن لگ گیا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں بھی عورتوں کے ساتھ حجروں کے درمیان سے نکل کر مسجد میں آئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اتر کر نماز گاہ جہاں آپ نماز پڑھاتے تھے تک پہنچے اور کھڑے ہو گئے اور لوگ بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو گئے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دیر تک قیام کیا، پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا، پھر اٹھے (رکوع سے سر اٹھایا) اور طویل قیام کیا جو پہلے قیام سے چھوٹا تھا۔ پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا جو پہلے رکوع سے چھوٹا تھا پھر رکوع سے سر اٹھایا (نماز سے فارغ ہوئےتو) سورج روشن ہو چکا تھا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب فرمایا: ”میں نے تمھیں دیکھا ہے کہ تم قبروں میں دجال کی آزمائش کی طرح ابتلاء اور آزمائش میں ڈالے جاؤ گے۔“ عمرہ کہتی ہیں، میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔