الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
كتاب الجنايات
جنایات ( جرائم ) کے مسائل
2. باب الديات
2. اقسام دیت کا بیان
حدیث نمبر: 1016
وعنه رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «عقل أهل الذمة نصف عقل المسلمين» .‏‏‏‏ رواه أحمد والأربعة ولفظ أبي داود: «‏‏‏‏دية المعاهد نصف دية الحر» ‏‏‏‏ وللنسائي: «‏‏‏‏عقل المرأة مثل عقل الرجل حتى يبلغ الثلث من ديتها» ‏‏‏‏ وصححه ابن خزيمة.
یہ روایت بھی انہی (عمرو بن شعیب رحمہ اللہ) سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذمیوں کی دیت مسلمانوں کی دیت کا نصف ہے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور ابوداؤد کے الفاظ اس طرح ہیں کہ ذمی کی دیت آزاد کے مقابلہ میں آدھی ہے۔ اور نسائی کی روایت میں ہے کہ عورت کی دیت مرد کی دیت کی مانند ہے۔ یہاں تک کہ دونوں کی دیت تہائی تک پہنچے۔ اسے ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجنايات/حدیث: 1016]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الديات، باب في دية الذمي، حديث:4583، والنسائي، القسامة، حديث:4809، وابن ماجه، الديات، حديث:2644، والترمذي، الديات، حديث:1413، وأحمد:2 /180، 215، وابن خزيمة.»

   سنن أبي داوددية المعاهد نصف دية الحر
   سنن ابن ماجهقضى أن عقل أهل الكتابين نصف عقل المسلمين وهم اليهود والنصارى
   سنن النسائى الصغرىعقل أهل الذمة نصف عقل المسلمين وهم اليهود والنصارى
   سنن النسائى الصغرىعقل الكافر نصف عقل المؤمن
   بلوغ المرامعقل أهل الذمة نصف عقل المسلمين

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 1016 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1016  
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الديات، باب في دية الذمي، حديث:4583، والنسائي، القسامة، حديث:4809، وابن ماجه، الديات، حديث:2644، والترمذي، الديات، حديث:1413، وأحمد:2 /180، 215، وابن خزيمة.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ذمی کی دیت مسلمان کی دیت سے آدھی ہے۔
ذمی اس کافر کو کہتے ہیں جو کسی معاہدے کی بنا پر یا جزیہ دے کر اسلامی ریاست میں بطور رعایا سکونت پذیر ہو۔
2.عورت کی دیت زخموں میں مرد کی دیت کے برابرہے بشرطیکہ اس زخم کی دیت مرد کی پوری دیت کے ثلث (تہائی) سے اوپر نہ ہو اگر ثلث سے اوپر ہوگی تو مرد کی دیت سے نصف رہ جائے گی۔
اسے ایک مثال سے سمجھیے کہ ایک خاتون کی تین انگلیاں کٹ گئیں‘ ان کی دیت دس اونٹ فی انگلی کے حساب سے تیس اونٹ ہوگی اور یہاں تک وہ دیت میں مرد کے برابر ہوگی لیکن جب اس خاتون کی چار انگلیاں کٹ جائیں اور مرد کی بھی چار کٹ جائیں تو مرد کی دیت چالیس اونٹ ہو گی اور عورت کی دیت بیس اونٹ کیونکہ چالیس‘ سو کے ثلث (تہائی) سے اوپر ہے‘ اس لیے عورت کی دیت مرد کی دیت سے نصف رہ جائے گی۔
جمہور علماء کا یہی مسلک ہے مگر احناف اور شوافع قتل اور زخم ہر دو صورتوں میں عورت کی آدھی دیت ہی کے قائل ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1016   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4810  
´کافر کی دیت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذمیوں کی دیت مسلمانوں کی دیت کی آدھی ہے، اور ذمیوں سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4810]
اردو حاشہ:
نصف ہے کیونکہ مسلمان اور کافر کی شان برابر نہیں ہو سکتی۔ ﴿أَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِينَ كَالْمُجْرِمِينَ﴾ (القلم: 68: 35) البتہ ذمی کا قتل معاہدے کی خلاف ورزی ہے، لہٰذا نصف دیت دینی ہوگی۔ احناف مسلم اور ذمی کی دیت برابر سمجھتے ہیں اور اس مفہوم کی ایک مرسل حدیث بیان کرتے ہیں۔ امام شافعی رحمہ اللہ تہائی دیت کے قائل ہیں لیکن دونوں قول صحیح حدیث کے خلاف ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4810   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4583  
´ذمی کی دیت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذمی معاہد کی دیت آزاد کی دیت کی آدھی ہے ۱؎۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے اسامہ بن زید لیثی اور عبدالرحمٰن بن حارث نے بھی عمرو بن شعیب سے اسی کی مثل روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4583]
فوائد ومسائل:
ایسا غیرمسلم جو مملکت اسلامی کی رعیت میں شامل ہو ذمی کہلاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4583   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2644  
´کافر کی دیت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا: دونوں اہل کتاب کی دیت مسلمان کی دیت کے مقابلہ میں آدھی ہے، اور دونوں اہل کتاب سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2644]
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہودی اور عیسائی دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2644