6. اللہ تعالیٰ کی الوہیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی شہادت دینے کی فضیلت
حدیث نمبر: 12
-" ما من نفس تموت وهي تشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله، يرجع ذلك إلى قلب موقن إلا غفر الله لها".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو انسان اس حال میں مرتا ہے کہ وہ یقین کرنے والے دل سے گواہی دیتا ہو کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں، اللہ تعالیٰ اسے بخش دیتے ہیں۔“[سلسله احاديث صحيحه/الايمان والتوحيد والدين والقدر/حدیث: 12]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2278
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه: 419/2، وابن حبان: 5، و أحمد: 5/ 229، والحميدي: 370، و النسائي فى ”اليوم والليلة“: 1136 - 1139»
قال الشيخ الألباني:
- " ما من نفس تموت وهي تشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله، يرجع ذلك إلى قلب موقن إلا غفر الله لها ". _____________________ أخرجه ابن ماجة (2 / 419) وابن حبان (5) وأحمد (5 / 229) والحميدي ( 370) عن هصان بن الكاهل عن عبد الرحمن بن سمرة عن معاذ بن جبل مرفوعا. ومن هذا الوجه أخرجه النسائي أيضا في " اليوم والليلة " (1136 - 1139) وكذا ابن أبي شيبة وأحمد بن منيع وأبو يعلى كما في " زوائد البوصيري " (228 / 2) . __________جزء : 5 /صفحہ : 347__________ قلت: وإسناده حسن إن شاء الله، رجاله ثقات رجال الشيخين غير هصان بن الكاهل، روى عنه ثقتان، وذكره ابن حبان في " الثقات " (5 / 512) . وحديثه هذا بمعنى أحاديث أخرى في الباب، بعضها عن معاذ نفسه، منها حديث أنس عنه مرفوعا بلفظ: " من مات وهو يشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله صادقا من قلبه، دخل الجنة ". أخرجه أحمد (5 / 229) والنسائي (1134) . قلت: وإسناده صحيح على شرط الشيخين. ¤
الشيخ محمد محفوظ حفظہ الله، فوائد و مسائل، صحیحہ 12
فوائد:
جو آدمی درج ذیل کلمہ یقین دل سے ادا کرے گا، اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ «أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ الله»
اس مبارک کلمے کی ان ہی برکات کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی میں کثرت کے ساتھ اس کا ذکر کرنے کی تلقین کی ہے، جیسا کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: «أَكْثِرُوا مِنْ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلهَ إِلَّا اللَّهُ قَبْلَ أَن يُحَالَ بَيْنَكُمْ وَ بَيْنَهَا وَلَقَنُوهَا مَوْتَاكُمْ»[صحيحه: 467] ”اللہ تعالی کے معبودِ برحق ہونے کی گواہی کثرت سے دیتے رہا کرو، قبل اس کے کہ تمھارے اور اس کے مابین کوئی رکاٹ حائل ہو جائے اور قریب المرگ لوگوں کو اس کی تلقین کیا کرو۔“
سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 12
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3796
´لا الہٰ الا اللہ کی فضیلت۔` معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی موت اس گواہی پر ہو کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، اور میں اللہ کا رسول ہوں، اور یہ گواہی سچے دل سے ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرما دے گا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3796]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: نجات کا دارومدار دل کے یقین پر ہے، اس کے بغیر زبان کا اقرار نجات کے لیے کا فی نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3796