17. باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ آل عمران میں فرمانا ”جو لوگ اللہ کا نام لے کر عہد کر کے قسمیں کھا کر اپنی قسموں کے بدلہ میں تھوڑی پونجی (دنیا کی مول لیتے ہیں) یہی وہ لوگ ہیں، جن کا آخرت میں کوئی حصہ نیک نہیں ہو گا“۔
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «ولا تجعلوا الله عرضة لأيمانكم أن تبروا وتتقوا وتصلحوا بين الناس والله سميع عليم»”اور اللہ ان سے بات بھی نہیں کرے گا اور نہ قیامت کے دن ان کی طرف رحمت کی نظر ہی کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور انہیں درد ناک عذاب ہو گا“ اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) ارشاد «ولا تشتروا بعهد الله ثمنا قليلا إن ما عند الله هو خير لكم إن كنتم تعلمون»”اور اللہ کو قسمیں کھا کر نیکی اور پرہیزگاری اور لوگوں میں میل کرا دینے کی روک نہ بناؤ اور اللہ سنتا جانتا ہے“ اور (سورۃ النحل میں) فرمایا «وأوفوا بعهد الله إذا عاهدتم ولا تنقضوا الأيمان بعد توكيدها وقد جعلتم الله عليكم كفيلا»”اللہ کا عہد کر کے دنیا کا تھوڑا سا مول مت لو۔ اللہ کے پاس جو کچھ ثواب اور اجر ہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم سمجھو اور اسی صورت میں فرمایا اور اللہ کا نام لے کر جو عہد کرو اس کو پورا کرو اور قسموں کو پکا کرنے کے بعد پھر نہ توڑو (کیسے توڑو گے) تم اللہ کی ضمانت اپنی بات پر دے چکے ہو۔“[صحيح البخاري/كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: Q6676]
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے جھوٹی قسم اس طور سے کھائی کہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال ناجائز طریقہ سے حاصل کرے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ اس پر نہایت ہی غصہ ہو گا۔“ پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی تصدیق وحی کے ذریعہ نازل کی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا» کہ ”بلاشبہ وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے معمولی دنیا کی پونجی خریدتے ہیں“ آخر آیت تک۔ [صحيح البخاري/كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 6676]
من حلف على يمين يستحق بها مالا وهو فيها فاجر لقي الله وهو عليه غضبان أنزل الله تصديق ذلك ثم اقترأ هذه الآية إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا إلى ولهم عذاب أليم