مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا اور ان سے معمر نے، ان سے ہمام بن منبہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ داؤد علیہ السلام پر زبور کی تلاوت آسان کر دی گئی تھی۔ آپ گھوڑے پر زین کسنے کا حکم دیتے اور اس سے پہلے کہ زین کسی جا چکے، تلاوت سے فارغ ہو جاتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4713]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4713
حدیث حاشیہ: حضرت داؤد کا یہ پڑھنا بطور معجزہ کے تھا۔ قرآن مجید کا تین دن سے کم میں ختم کرنا جائز نہیں۔ بطور کرامت کے معاملہ الگ ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4713
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4713
حدیث حاشیہ: 1۔ زبور میں کچھ مواعظ ونصائح اور دعائیں وتسبیحات وغیرہ تھیں، احکام کے لیے تورات ہی پر اعتماد کیا جاتا تھا۔ حضرت داؤد ؑ کا زبور کو اتنی جلدی پڑھ لینا ایک معجزہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہتا ہے زمانہ لپیٹ دیتا ہے۔ صوفیاء کی اصطلاح میں اسے طی زمان کہتے ہیں، اس سے زیادہ خطرناک اصطلاح طی مکان کی ہے، پھر انھوں نے ان اصطلاحات کی آڑ میں ایسے واقعات بیان کیے ہیں جو عقل ونقل کے خلاف ہیں۔ 2۔ بہرحال اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض اوقات اللہ تعالیٰ تھوڑے وقت میں برکت ڈال دیتا ہے کہ اس میں بہت سے کام سرانجام پاجاتے ہیں۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4713
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3417
3417. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”حضرت داود ؑ پر زبور کا پڑھنا آسان کردیا گیا تھا۔ وہ اپنی سواری کے متعلق حکم دیتے تو اس پر زین کسی جاتی، سواری پر زین کسنے سے پہلے پہلے وہ زبور پڑھ لیتے تھے۔ اور اپنے ہاتھ سےمحنت کرکے کھاتے تھے۔“ اس روایت کو موسیٰ بن عقبہ نے صفوان سے، انھوں نے عطاء بن یسار سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے اور وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3417]
حدیث حاشیہ: اس قدر جلد زبور پڑھ لینا حضرت داؤد کا ایک معجزہ تھا۔ لیکن اب عام مسلمانوں کےلیے قرآن کاختم تین دن سے پہلے کرنا سنت کےخلاف ہے۔ جس نے قرآن پاک تین دن سے پہلے اورتین دن سےکم میں ختم کیا اس نےقرآن فہمی کاحق ادا نہیں کیا۔ حضرت داؤد اپنے بھائیوں میں پستہ قد تھے اس لیے لوگ ان کو بنظر حقارت دیکھتےتھے۔ لیکن اللہ پاک نے حضرت داؤد کوان کے بھائیوں پرفضیلت دی اور ان پرزبور نازل فرمائی۔ اس لیے لوگ اس طرح انجیل کا یہ فقرہ صحیح ہواکہ جس پتھر کومعماروں نے خراب دیکھ کر پھینک دیاتھا، وہی محل کےکونے کا صدر نشین ہوا۔ حضرت داؤد کواللہ تعالی نے لوہے کا کام بطور معجزہ عطا فرمایا کہ لوہا ان کےہاتھ میں موم ہوجاتا اور ان سے زرہیں اور مختلف سامان بناتے۔ یہی ان کا ذریعہ معاش تھا۔ حدیث شریف میں ان کےروزہ کی بھی تعریف کی گئی ہے اور قرآن مجید میں ان کی عبادت و ریاضت اور انابت الی اللہ کو بڑے اچھے انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3417
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3417
3417. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”حضرت داود ؑ پر زبور کا پڑھنا آسان کردیا گیا تھا۔ وہ اپنی سواری کے متعلق حکم دیتے تو اس پر زین کسی جاتی، سواری پر زین کسنے سے پہلے پہلے وہ زبور پڑھ لیتے تھے۔ اور اپنے ہاتھ سےمحنت کرکے کھاتے تھے۔“ اس روایت کو موسیٰ بن عقبہ نے صفوان سے، انھوں نے عطاء بن یسار سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے اور وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3417]
حدیث حاشیہ: زبور کو قرآن کہا گیا ہے کیونکہ اس میں احکام جمع تھے یا لغوی معنی کے اعتبار سے کہ اسے بکثرت پڑھا جاتا تھا زبور کو اتنی جلدی پڑھ لینا حضرت داؤد ؑ کا معجزہ تھا لیکن ہماری شریعت میں قرآن مجید کو تین دن سے پہلے ختم کرنا خلافت سنت ہے۔ حدیث کے مطابق جس نے قرآن کریم تین دن سے پہلے ختم کیا اس نے قرآن فہمی کا حق ادا نہیں کیا۔ حضرت داؤد ؑ اپنے ہاتھ کی کمائی استعمال کرتے تھے۔ ان کی کمائی یہ تھی کہ وہ لوہے کی زرہیں بنا کر فروخت کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے لوہے کو ان کے ہاتھوں موم کردیا تھا وہ اس سے مختلف سامان تیار کرتے اور یہی ان کا ذریعہ معاش تھا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3417