7. باب: آیت کی تفسیر ”آپ کہئے تم جن کو اللہ کے سوا معبود قرار دے رہے ہو، ذرا ان کو پکارو تو سہی، سو نہ وہ تمہاری کوئی تکلیف ہی دور کر سکتے ہیں اور نہ وہ (اسے) بدل ہی سکتے ہیں“۔
مجھ سے عمرو بن علی بن فلاس نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے کہا ہم سے سفیان نے، کہا مجھ سے سلیمان اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے عبداللہ بن معمر نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے(آیت) «إلى ربهم الوسيلة» کا شان نزول یہ ہے کہ کچھ لوگ جنوں کی عبادت کرتے تھے، لیکن وہ جِن بعد میں مسلمان ہو گئے اور یہ مشرک (کم بخت) ان ہی کی پرستش کرتے جاہلی شریعت پر قائم رہے۔ عبیداللہ اشجعی نے اس حدیث کو سفیان سے روایت کیا اور ان سے اعمش نے بیان کیا، اس میں یوں ہے کہ اس آیت «قل ادعوا الذين زعمتم» کا شان نزول یہ ہے آخر تک۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4714]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4714
حدیث حاشیہ: وہ لوگ جو جنات کو پوجتے تھے، جب جنات مسلمان ہوگئے تو اس وقت بھی ان کے پجاری ان کی پرستش پر قائم رہے، حالانکہ وہ جنات اس کام سے ان پر راضی نہیں تھے کیونکہ اب تو وہ خود اس کا قرب حاصل کرنے کے لیے کوئی ذریعہ تلاش کرتے تھے۔ شاید ان کے پجاریوں کو جنات کے مسلمان ہوجانے کا علم نہیں ہوگا۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4714