578/747 عن نعيم بن قعنب قال: أتيت أبا ذر، فلم أوافقه، فقلت: لأمرأته: أين أبو ذر؟ قالت: يمتهن؛ سيأتيك الآن، فجلستُ له، فجاء ومعه بعيران، قد قطر أحدهما بعجز الآخر، في عنق كل واحد منهما قربة، فوضعهما، ثم جاء. فقلت: يا أبا ذر! ما من رجل كنت ألقاه كان أحب إلي لقياً منك، ولا أبغض إلي لقياً منك! قال: لله أبوك؛ وما جمع هذا؟ قال: إني كنت وأدت موؤدة في الجاهلية أرهب إن لقيتك أن تقول: لا توبة لك، لا مخرج لك، وكنت أرجو أن تقول: لك توبة ومخرج. قال: أفي الجاهلية أصبتَ؟ قلتُ: نعم. قال: عفا الله عما سلف. وقال لامرأته: آتينا بطعام، فأبت، ثم أمرها فأبت، حتى ارتفعت أصواتهما. قال: إيه! فإنكن لا تعدون ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. قلت: وما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فيهن؟ قال:"إن المرأة [خلقت من](1)ضلع، وإنك إن تريد أن تقيمها تكسرها، وإن تداريها فإن فيها أوداً وبلغة"(2). فولت، فجاءت بثريدة كأنها قطاة(3)، فقال: كل ولا أهولنك، فإني صائم، ثم قام يصلي، فجعل يهذب(4) الركوع، ثم انفتل فأكل(5) فقلت: إنا لله، ما كنت أخاف أن تَكذبني! قال: لله أبوك ما كذبت منذ لقيتني، قلت: ألم تخبرني أنك صائم؟ قال: بلى؛ إني صمت من هذا الشهر ثلاثة أيام فكتب لي أجره، وحل لي الطعام(6).
نعیم بن قعنب بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا لیکن وہ مجھے نہ ملے، میں نے ان کی اہلیہ سے سوال کیا: ابوذر کہاں ہیں؟ انہوں نے کہا: وہ کام کاج کرنے گئے ہیں، ابھی آ جائیں گے، میں ان (کا انتظار کرنے) کے لئے بیٹھ گیا، جب ابوذر آئے تو ان کے ساتھ دو اونٹ تھے جو ایک دوسرے کے آگے پیچھے جوڑے ہوئے تھے، ان میں سے ہر ایک کی گردن میں ایک چھوٹا سا مشکیزہ بندھا ہوا تھا، انہوں نے ان دونوں کو اتار کر رکھا، اس کے بعد میرے پاس آئے۔ میں نے کہا: ابوذر! مجھے آپ کی ملاقات سے زیادہ کسی کی ملاقات پسند نہیں اور آپ کی ملاقات سے زیادہ کسی کی ملاقات ناپسند نہیں، انہوں نے کہا: اللہ تیرے باپ کا بھلا کرے یہ دونوں چیزیں کیسے اکٹھی ہو گئیں، انہوں نے کہا: میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک لڑکی کو زندہ دفن کر دیا تھا، مجھے ڈر یہ لگتا تھا کہ آپ سے ملوں تو کہیں آپ یہ نہ کہہ دیں کہ اب تمہارے لئے کوئی توبہ نہیں اور تمہارے لیے کوئی نجات نہیں اور یہ بھی امید تھی کہ آپ یہ کہیں کہ توبہ ہے اور نجات ہو سکتی ہے، انہوں نے کہا: تم نے اس گناہ کا ارتکاب زمانہ جاہلیت میں کیا تھا؟ میں نے کہا: ہاں۔ انہوں نے کہا: اللہ نے پچھلے سب گناہ معاف کر دیئے، اس کے بعد انہوں نے اپنی بیوی سے کہا کہ ہمارے لئے کھانا لاؤ، انہوں نے انکار کر دیا۔ انہوں نے پھر کہا، انہوں نے پھر انکار کر دیا، حتی کہ دونوں کی آوازیں اونچی ہو گئیں۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: سنو تم اس حد سے آگے نہیں بڑھ سکتی جو تمہارے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے تو توڑ دو گے اور اگر تم اس سے اخلاق سے پیش آؤ گے تو اس میں کجی بھی رہے گی اور کچھ گزارا بھی چلے گا، تو پھر وہ اٹھ کر چلی گئیں اور ثرید لائیں گویا کہ وہ جنگلی کبوتر تھا (ثرید میں چونکہ گوشت اور روٹیاں دونوں ملی ہوتی ہیں) تو (ابوذر رضی اللہ عنہ نے) کہا: تم کھاؤ، میں تمہیں نہیں ڈراؤں گا (کھانا تھوڑا لگ رہ تھا اور اگر ابوذر کھاتے تو کہیں مہمان بھوکے نہ رہ جائیں) کیونکہ میرا تو روزہ ہے، پھر وہ اٹھے اور نماز پڑھنے لگے تو وہ ہلکی پھلکی نماز پڑھتے تھے، پھر وہ آئے اور کھانے لگے۔ میں نے کہا: افسوس ہے مجھے یہ ڈر تو نہیں تھا کہ آپ مجھ سے جھوٹ بولیں گے۔ انہوں نے کہا: اللہ تمہارے باپ کا بھلا کرے جب سے تمہاری مجھ سے ملاقات ہوئی میں نے جھوٹ تو نہیں بولا: میں نے کہا: کیا آپ نے مجھے بتایا نہیں کہ آپ کا روزہ ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ میں نے اس مہینے کے تین روزے رکھے ہیں، میرے لیے اس کا ثواب (پورے مہینے کا) لکھ لیا گیا اور میرے لیے کھانا حلال ہے (مطلب یہ ہے کہ نفلی روزہ ہے میں کھول سکتا ہوں کیونکہ مجھے پورے مہینے کے روزوں کا ثواب مل گیا)۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 578]
تخریج الحدیث: (حسن)
286. باب نفقة الرجل على أهله
حدیث نمبر: 579
579/748 عن ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن من أفضل دينار أنفقه الرجل على عياله، ودينار أنفقه على أصحابه في سبيل الله، ودينار أنفقه على دابته في سبيل الله". قال أبو قلابة: وبدأ بالعيال، وأيّ رجل أعظم أجراً من رجل ينفق على عيال صغارٍ حتى يغنيهم الله عز وجل؟
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین دینار وہ ہے جو آدمی اپنے عیال پر صرف کرتا ہے اس کے بعد وہ ہے جو اپنے دوستوں پر اللہ کی راہ میں صرف کرتا ہے، پھر جو اپنے جانور پر اللہ کی راہ میں صرف کرتا ہے۔“ ابوقلابہ کہتے ہیں کہ آپ نے عیال سے شروع کیا، اس سے بڑا اجر کیسے مل سکتا ہے جو اپنے چھوٹے بچوں پر صرف کرے یہاں تک کہ اللہ عزوجل اس کو ان چھوٹے بچوں سے بےنیاز کر دے؟ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 579]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 580
580/749 عن أبي مسعود البدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من أنفق نفقة على أهله؛ وهو يحتسبها؛ كانت له صدقة".
سیدنا ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے گھر والوں پر خرچ کرتا ہے اور اس پر ثواب کی نیت کرتا ہے یہ اس کے لیے صدقہ ہو جاتا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 580]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 581
581/750 عن جابر قال: قال رجل: يا رسول الله! عندي دينار؟ قال:"أنفقه على نفسك". قال: عندي آخر. فقال:"أنفقه على خادمك- أو قال – على ولدك". قال: عندي آخر. قال:"ضعه في سبيل الله، وهو أخسها".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ایک آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! میرے پاس ایک دینار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اپنی ذات پر خرچ کرو“، اس نے کہا: میرے پاس ایک اور بھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اپنے خادم پر خرچ کرو“ یا فرمایا: ”اپنی اولاد پر خرچ کرو“ اس نے کہا: ایک اور بھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور یہ سب سے کم درجہ کا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 581]
تخریج الحدیث: (صحيح لغيره)
حدیث نمبر: 582
582/751 عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" أربعة دنانير: ديناراً أعطيته مسكيناً، وديناراً أعطيته في رقبة، وديناراً أنفقته في سبيل الله، وديناراً أنفقته على أهلك، أفضلها الذي أنفقته على أهلك".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دینار چار قسم کے ہیں، ایک دینار وہ ہے جو تم مسکین کو دیتے ہو، ایک وہ ہے جو تم غلام کے آزاد کرنے میں دیتے ہو، ایک وہ ہے جو تم جہاد میں خرچ کرتے ہو۔ ایک وہ ہے جو تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتے ہو، سب سے افضل دینار وہ ہے جو تم نے اپنے اہل و عیال پر خرچ کیا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 582]
تخریج الحدیث: (صحيح)
287. باب يؤجر فى كل شيء حتى اللقمة يرفعها إلى فى امرأته
حدیث نمبر: 583
583/752 عن سعد بن أبي وقاص؛ أنه أخبره: أن النبي صلى الله عليه وسلم قال لسعد:"إنك لن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله عز وجل إلا أُجزت بها، حتى ما تجعل في فم امرأتك".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے ان کو خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد سے فرمایا: ”تمہیں ہر اس خرچ کا اجر ملے گا جس کے ذریعے تم اللہ کی رضا کو تلاش کرو گے یہاں تک کہ اس کا بھی جو تم اپنی بیوی کے منہ میں دو گے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 583]
تخریج الحدیث: (صحيح)
288. باب الدعاء إذا بقي ثلث الليل
حدیث نمبر: 584
584/753 عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يَنزلُ ربنا تبارك وتعالى في كل ليلة إلى السماء الدنيا، حين يبقى ثلث الليل الآخر، فيقول من يدعوني فأستجيب له؟ من يسألني فأعطيه؟ من يستغفرني فأغفر له؟"(1).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات جب کہ ایک تہائی رات باقی رہ جاتی ہے آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے، اور کہتا ہے: کون ہے جو مجھ سے دعا کرے، میں اس کی دعا قبول کروں؟ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے، میں اسے عطا کروں؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے میں اسے معاف کروں؟“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 584]
تخریج الحدیث: (صحيح)
289. باب قول الرجل: فلان جعد، أسود، أو طويل، قصير، يريد الصفة ولا يريد الغيبة
حدیث نمبر: 585
585/756 عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" استأذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم سودة ليلة جمعٍ – وكانت امرأة ثقيلة ثبطة(2)- فأذن لها".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے مزدلفہ کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کو ہی سفر کرنے کی اجازت مانگی، یہ بھاری جسم کی کمزور رفتار عورت تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 585]
تخریج الحدیث: (صحيح)
290. باب من لم ير بحكاية الخبر بأسا
حدیث نمبر: 586
586/757 عن ابن مسعود قال: لما قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم غنائم حنين بالجعرانة، ازدحموا عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إن عبداً من عبد الله بعثه الله إلى قومٍ، فكذبوه وشجوه، فكان يمسح الدم عن جبهته، ويقول:"اللهم اغفر لقومي؛ فإنهم لا يعلمون". قال عبد الله بن مسعود:"فكأني أنظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يحكي الرجل يمسح عن جبهته".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام جعرانہ میں غزوہ حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا تو لوگوں نے آپ کے قریب اژدہام کر لیا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے کو اللہ نے ایک قوم کے پاس بھیجا تو لوگوں نے اس کی تکذیب کی اور اسے زخمی کر دیا تو وہ اپنی پیشانی سے خون پونچھتے جاتے تھے اور کہتے جاتے تھے کہ اے اللہ! میری قوم کو بخش دے یہ لوگ نہیں جانتے۔“ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں آپ ایک ایسے شخص کی حکایت بیان کر رہے ہیں جو اپنی پیشانی کو پونچھ رہا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 586]
تخریج الحدیث: (حسن)
291. باب قول الرجل: هلك الناس
حدیث نمبر: 587
587/759 عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا سمعت الرجل يقول: هلك الناس فهو أهلكهم".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی کو یہ کہتے سنو کہ لوگ ہلاک ہو گئے تو وہ سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 587]