1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ سوئم : احادیث 500 سے 750
285.  باب من قدم إلى ضيفه طعاما فقام يصلي
حدیث نمبر: 578
578/747 عن نعيم بن قعنب قال: أتيت أبا ذر، فلم أوافقه، فقلت: لأمرأته: أين أبو ذر؟ قالت: يمتهن؛ سيأتيك الآن، فجلستُ له، فجاء ومعه بعيران، قد قطر أحدهما بعجز الآخر، في عنق كل واحد منهما قربة، فوضعهما، ثم جاء. فقلت: يا أبا ذر! ما من رجل كنت ألقاه كان أحب إلي لقياً منك، ولا أبغض إلي لقياً منك! قال: لله أبوك؛ وما جمع هذا؟ قال: إني كنت وأدت موؤدة في الجاهلية أرهب إن لقيتك أن تقول: لا توبة لك، لا مخرج لك، وكنت أرجو أن تقول: لك توبة ومخرج. قال: أفي الجاهلية أصبتَ؟ قلتُ: نعم. قال: عفا الله عما سلف. وقال لامرأته: آتينا بطعام، فأبت، ثم أمرها فأبت، حتى ارتفعت أصواتهما. قال: إيه! فإنكن لا تعدون ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. قلت: وما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فيهن؟ قال:"إن المرأة [خلقت من](1)ضلع، وإنك إن تريد أن تقيمها تكسرها، وإن تداريها فإن فيها أوداً وبلغة"(2). فولت، فجاءت بثريدة كأنها قطاة(3)، فقال: كل ولا أهولنك، فإني صائم، ثم قام يصلي، فجعل يهذب(4) الركوع، ثم انفتل فأكل(5) فقلت: إنا لله، ما كنت أخاف أن تَكذبني! قال: لله أبوك ما كذبت منذ لقيتني، قلت: ألم تخبرني أنك صائم؟ قال: بلى؛ إني صمت من هذا الشهر ثلاثة أيام فكتب لي أجره، وحل لي الطعام(6).
نعیم بن قعنب بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا لیکن وہ مجھے نہ ملے، میں نے ان کی اہلیہ سے سوال کیا: ابوذر کہاں ہیں؟ انہوں نے کہا: وہ کام کاج کرنے گئے ہیں، ابھی آ جائیں گے، میں ان (کا انتظار کرنے) کے لئے بیٹھ گیا، جب ابوذر آئے تو ان کے ساتھ دو اونٹ تھے جو ایک دوسرے کے آگے پیچھے جوڑے ہوئے تھے، ان میں سے ہر ایک کی گردن میں ایک چھوٹا سا مشکیزہ بندھا ہوا تھا، انہوں نے ان دونوں کو اتار کر رکھا، اس کے بعد میرے پاس آئے۔ میں نے کہا: ابوذر! مجھے آپ کی ملاقات سے زیادہ کسی کی ملاقات پسند نہیں اور آپ کی ملاقات سے زیادہ کسی کی ملاقات ناپسند نہیں، انہوں نے کہا: اللہ تیرے باپ کا بھلا کرے یہ دونوں چیزیں کیسے اکٹھی ہو گئیں، انہوں نے کہا: میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک لڑکی کو زندہ دفن کر دیا تھا، مجھے ڈر یہ لگتا تھا کہ آپ سے ملوں تو کہیں آپ یہ نہ کہہ دیں کہ اب تمہارے لئے کوئی توبہ نہیں اور تمہارے لیے کوئی نجات نہیں اور یہ بھی امید تھی کہ آپ یہ کہیں کہ توبہ ہے اور نجات ہو سکتی ہے، انہوں نے کہا: تم نے اس گناہ کا ارتکاب زمانہ جاہلیت میں کیا تھا؟ میں نے کہا: ہاں۔ انہوں نے کہا: اللہ نے پچھلے سب گناہ معاف کر دیئے، اس کے بعد انہوں نے اپنی بیوی سے کہا کہ ہمارے لئے کھانا لاؤ، انہوں نے انکار کر دیا۔ انہوں نے پھر کہا، انہوں نے پھر انکار کر دیا، حتی کہ دونوں کی آوازیں اونچی ہو گئیں۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: سنو تم اس حد سے آگے نہیں بڑھ سکتی جو تمہارے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے تو توڑ دو گے اور اگر تم اس سے اخلاق سے پیش آؤ گے تو اس میں کجی بھی رہے گی اور کچھ گزارا بھی چلے گا، تو پھر وہ اٹھ کر چلی گئیں اور ثرید لائیں گویا کہ وہ جنگلی کبوتر تھا (ثرید میں چونکہ گوشت اور روٹیاں دونوں ملی ہوتی ہیں) تو (ابوذر رضی اللہ عنہ نے) کہا: تم کھاؤ، میں تمہیں نہیں ڈراؤں گا (کھانا تھوڑا لگ رہ تھا اور اگر ابوذر کھاتے تو کہیں مہمان بھوکے نہ رہ جائیں) کیونکہ میرا تو روزہ ہے، پھر وہ اٹھے اور نماز پڑھنے لگے تو وہ ہلکی پھلکی نماز پڑھتے تھے، پھر وہ آئے اور کھانے لگے۔ میں نے کہا: افسوس ہے مجھے یہ ڈر تو نہیں تھا کہ آپ مجھ سے جھوٹ بولیں گے۔ انہوں نے کہا: اللہ تمہارے باپ کا بھلا کرے جب سے تمہاری مجھ سے ملاقات ہوئی میں نے جھوٹ تو نہیں بولا: میں نے کہا: کیا آپ نے مجھے بتایا نہیں کہ آپ کا روزہ ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ میں نے اس مہینے کے تین روزے رکھے ہیں، میرے لیے اس کا ثواب (پورے مہینے کا) لکھ لیا گیا اور میرے لیے کھانا حلال ہے (مطلب یہ ہے کہ نفلی روزہ ہے میں کھول سکتا ہوں کیونکہ مجھے پورے مہینے کے روزوں کا ثواب مل گیا)۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 578]
تخریج الحدیث: (حسن)