1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم: احادیث 250 سے 499
201.  باب كفارة المريض 
حدیث نمبر: 378
378/492 عن أبي سعيد الخدري وأبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما يصيب المسلم من نصب(1)، ولا وصب(2)، ولا هم، ولا حزن، ولا أذىً، ولا غمّ، حتى الشوكة يشاكها، إلا كفر الله بها من خطاياه".
سیدنا ابوسعید خدری اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی مسلمان کو کوئی تھکاوٹ، بیماری، پریشانی، رنج، تکلیف اور غم ہوتا ہے یہاں تک کہ اسے ایک کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ اس کے سبب اس کے گناہوں کو دور کر دیتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 378]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 379
379/493 عن سعيد قال: كنت مع سلمان- وعاد مريضاً في كندة - فلما دخل عليه قال:"أبشر؛ فإن مرض المؤمن يجعله الله له كفارة ومستعتباً(3)، وإن مرض الفاجر كالبعير عقله أهله، ثم أرسلوه، فلا يدري لم عقل ولم أرسل".
سعید سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں سلمان کے ساتھ تھا انہوں نے کندہ قبیلے کے کسی بیمار کی بیمار پرسی کی۔ جب سلمان مریض کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: بشارت ہو! بیشک مومن کے مرض کو اللہ (گناہوں کا) کفارہ اور (اپنی) رضا کا سبب بنا دیتا ہے اور فاجر کا مرض ایسا ہے جیسا کہ اونٹ کو اس کے گھر والے باندھ دیتے ہیں پھر اسے چھوڑ دیتے ہیں۔ وہ نہیں جانتا اسے کیوں باندھا گیا اور کیوں چھوڑا گیا ہے؟ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 379]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)

حدیث نمبر: 380
380/494 عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يزال البلاء بالمؤمن والمؤمنة، في جسده وأهله وماله، حتى يلقى الله وما عليه خطيئة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک صاحب ایمان مرد یا عورت کو اس کے بدن، اس کے اہل و عیال اور اس کے مال میں مسلسل آزمائشیں آتی رہتی ہیں، یہاں تک کہ وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ باقی نہیں رہتا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 380]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 381
381/495 عن أبي هريرة، قال: جاء أعرابيّ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هل أخذتك أم ملدم(4)؟". قال: وما أمّ ملدم؟ قال:"حرّ بين الجلد واللحم". قال: لا. قال:" فهل صدعت؟" قال: وما الصداع؟ قال:"ريح تعترض في الرأس، تضرب العروق". قال: لا. قال: فلما قام قال:" من سره أن ينظر إلى رجل من أهل النار" أي: فلينظره.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں کبھی ام ملدم نے پکڑا ہے؟ اس نے کہا: ام ملدم کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھال اور گوشت کے درمیان حرارت ہوتی ہے۔ (یعنی بخار)، اس نے کہا: کبھی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں کبھی صداع ہوا ہے؟ اس نے کہا: صداع کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ہوا ہے جو سر میں گھس جاتی ہے اور رگوں پر ضرب لگاتی ہے۔ (سر درد)، اس نے کہا: کبھی نہیں، پھر جب وہ کھڑا ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے کسی جہنمی کو دیکھنا پسند ہو وہ اسے دیکھ لے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 381]
تخریج الحدیث: (حسن صحيح)

202.  باب العيادة جوف الليل
حدیث نمبر: 382
382/497 عن عائشة رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا اشتكى المؤمن، أخلصه الله كما يخلص الكير خبث الحديد".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مومن بیمار پڑتا ہے تو اللہ اسے (گناہوں سے) پاک کر دیتا ہے جیسے بھٹی لوہے کو زنگ سے پاک کر دیتی ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 382]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 383
383/498 عن عائشة رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:"ما من مسلم يصاب بمصيبة- وجعٍ أو مرض- إلا كان كفارة ذنوبه، حتى الشوكة يشاكها، أو النكبة"(2).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی مسلمان کو درد یا مرض کی مصیبت پڑتی ہے یہاں تک کہ اگر اسے ایک کانٹا بھی چبھتا ہے یا کوئی تکلیف پہنچتی ہے، تو اس کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 383]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 384
384/499 عن عائشة بنت سعد؛ أن أباها؛ قال: اشتكيت شكوى شديدة، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم يعودني. فقلت: يا رسول الله! إني أترك مالاً، وإني لم أترك إلا ابنة واحدة، أفأوصي بثلثَي مالي، وأترك الثلث؟ قال:"لا" فقال: أوصي النصف، وأترك لها النصف؟ قال:"لا". قال: فأوصي بالثلث، وأترك لها الثلثين؟ قال:"الثلث، والثلث كثير". ثم وضع يده على جبهتي، ثم مسح وجهي وبطني، ثم قال:" اللهم! اشفِ سعداً، وأتم له هجرته". فما زلت أجد برد يديه على كبدي فيما يخال إلي(3)، حتى الساعة0
سعد کی صاحبزادی عائشہ بیان کرتی ہیں کہ میرے والد نے بیان کیا کہ میں مکہ میں ایک بار شدید بیمار پڑ گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کو تشریف لائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں مال چھوڑ رہا ہوں اور میری صرف ایک ہی لڑکی ہے کیا میں اپنے مال میں سے دو تہائی کی وصیت کر دوں اور ایک تہائی چھوڑ دوں؟ فرمایا: نہیں، میں نے پوچھا: نصف کی وصیت کر دوں، اور لڑکی کے لیے نصف چھوڑ دوں؟ فرمایا: نہیں، میں نے پوچھا: تو کیا ایک تہائی کی وصیت کر دوں اور دو تہائی لڑکی کے لیے چھوڑ دوں؟ فرمایا: ہاں، ایک تہائی اور ایک تہائی بہت زیادہ ہے۔ اس کے بعد اپنا ہاتھ میری پیشانی پر رکھا اور میرے منہ اور پیٹ پر پھیرا اور پھر دعا کی، اے اللہ! سعد کو شفا عطا فرما اور اس کی ہجرت کو مکمل کر اس کے بعد سے آج تک جب میں خیال کرتا ہوں آپ کے دست مبارک کی ٹھنڈک اپنے جگر پر محسوس کرتا ہوں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 384]
تخریج الحدیث: (صحيح)

203.  باب يكتب للمريض ما كان يعمل وهو صحيح 
حدیث نمبر: 385
385/500 عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من أحد يمرض، إلا كتب له مثل ما كان يعمل، وهو صحيح".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص بیمار پڑتا ہے تو اس کے وہ اعمال لکھے جاتے ہیں جو وہ حالت صحت میں کیا کرتا تھا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 385]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 386
386/501 عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من مسلم ابتلاه الله في جسده إلا كتب له ما كان يعمل في صحته، ما كان مريضاً، فإن عافاه- أراه قال: - غسلَه، وإن قبضه غفر له (وفي رواية: فإن شفاه غسلَه)".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب کبھی اللہ تعالیٰ کسی شخص کو کسی بدنی آزمائش میں مبتلا کرتا ہے تو جب تک وہ بیمار رہتا ہے اس کے وہی اعمال لکھے جاتے ہیں جو وہ حالت صحت میں کیا کرتا تھا، اگر مریض کو اللہ نے شفا عطا کر دی تو میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے گناہ دھو دیے اور اگر اللہ نے اسے اٹھا لیا تو اس کی مغفرت فرما دی۔ اور ایک روایت میں ہے: اگر اللہ اسے شفا دے دے تو اسے گناہوں سے دھو دیتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 386]
تخریج الحدیث: (حسن صحيح)

حدیث نمبر: 387
387/502 عن أبي هريرة، قال: جاءت الحمى إلى النبي صلى الله عليه وسلم صلى الله عليه وسلم، فقال: ابعثني إلى آثر أهلك عندك، فبعثها إلى الأنصار، فبقيت عليهم ستة أيام وليالهن، فاشتد عليهم، فاتاهم في ديارهم، فشكوا ذلك إليه، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يدخل داراً داراً، وبيتاً بيتاً، يدعو لهم بالعافية. فلما رجع تبعته امرأة منهم، فقالت: والذي بعثك بالحق إني لمن الأنصار، وإن أبي لمن الأنصار، فادع الله لي كما دعوت للأنصار. قال:" ما شئت؛ إن شئت دعوت الله أن يعافيكِ، وإن شئتِ صبرت ولكِ الجنة". قالت: بل أصبر، ولا أجعل الجنة خطراً(1).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ بخار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: آپ مجھے اپنے ان لوگوں کے پیچھے بھیجئے جو زیادہ اولیت رکھتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے پاس بھیج دیا وہ ان کے ہاں چھ دن رات رہا، ان پر بخار بہت سخت ثابت ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھروں میں آئے تو ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ایک ایک محلے اور ایک ایک گھر میں جانا شروع کیا اور ان کے لیے عافیت کی دعا فرمانے لگے، آپ جب لوٹ رہے تھے تو ایک عورت آپ کے پیچھے آئی اور اس نے عرض کیا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے میں انصار میں سے ہوں اور میرے والد بھی انصار میں سے ہیں، جیسے آپ نے انصار کے لیے دعا کی ہے میرے لیے بھی دعا کیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا چاہتی ہو؟ اگر چاہو تو میں تمہارے لیے دعا کروں کہ تم بخار سے محفوظ رہو اور اگر چاہو تو صبر کرو اور تمہیں جنت ملے گی، اس نے کہا: میں صبر کروں گی اور میں جنت کو خطرے میں نہیں ڈالوں گی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 387]
تخریج الحدیث: (صحيح)


Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next