381/495 عن أبي هريرة، قال: جاء أعرابيّ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" هل أخذتك أم ملدم(4)؟". قال: وما أمّ ملدم؟ قال:"حرّ بين الجلد واللحم". قال: لا. قال:" فهل صدعت؟" قال: وما الصداع؟ قال:"ريح تعترض في الرأس، تضرب العروق". قال: لا. قال: فلما قام قال:" من سره أن ينظر إلى رجل من أهل النار" أي: فلينظره.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں کبھی ام ملدم نے پکڑا ہے؟“ اس نے کہا: ام ملدم کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھال اور گوشت کے درمیان حرارت ہوتی ہے۔“(یعنی بخار)، اس نے کہا: کبھی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں کبھی صداع ہوا ہے؟“ اس نے کہا: صداع کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک ہوا ہے جو سر میں گھس جاتی ہے اور رگوں پر ضرب لگاتی ہے۔“(سر درد)، اس نے کہا: کبھی نہیں، پھر جب وہ کھڑا ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے کسی جہنمی کو دیکھنا پسند ہو وہ اسے دیکھ لے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 381]