384/499 عن عائشة بنت سعد؛ أن أباها؛ قال: اشتكيت شكوى شديدة، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم يعودني. فقلت: يا رسول الله! إني أترك مالاً، وإني لم أترك إلا ابنة واحدة، أفأوصي بثلثَي مالي، وأترك الثلث؟ قال:"لا" فقال: أوصي النصف، وأترك لها النصف؟ قال:"لا". قال: فأوصي بالثلث، وأترك لها الثلثين؟ قال:"الثلث، والثلث كثير". ثم وضع يده على جبهتي، ثم مسح وجهي وبطني، ثم قال:" اللهم! اشفِ سعداً، وأتم له هجرته". فما زلت أجد برد يديه على كبدي فيما يخال إلي(3)، حتى الساعة0
سعد کی صاحبزادی عائشہ بیان کرتی ہیں کہ میرے والد نے بیان کیا کہ میں مکہ میں ایک بار شدید بیمار پڑ گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کو تشریف لائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں مال چھوڑ رہا ہوں اور میری صرف ایک ہی لڑکی ہے کیا میں اپنے مال میں سے دو تہائی کی وصیت کر دوں اور ایک تہائی چھوڑ دوں؟ فرمایا: ”نہیں“، میں نے پوچھا: نصف کی وصیت کر دوں، اور لڑکی کے لیے نصف چھوڑ دوں؟ فرمایا: ”نہیں“، میں نے پوچھا: تو کیا ایک تہائی کی وصیت کر دوں اور دو تہائی لڑکی کے لیے چھوڑ دوں؟ فرمایا: ”ہاں، ایک تہائی اور ایک تہائی بہت زیادہ ہے۔ اس کے بعد اپنا ہاتھ میری پیشانی پر رکھا اور میرے منہ اور پیٹ پر پھیرا اور پھر دعا کی، اے اللہ! سعد کو شفا عطا فرما اور اس کی ہجرت کو مکمل کر اس کے بعد سے آج تک جب میں خیال کرتا ہوں آپ کے دست مبارک کی ٹھنڈک اپنے جگر پر محسوس کرتا ہوں۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 384]