387/502 عن أبي هريرة، قال: جاءت الحمى إلى النبي صلى الله عليه وسلم صلى الله عليه وسلم، فقال: ابعثني إلى آثر أهلك عندك، فبعثها إلى الأنصار، فبقيت عليهم ستة أيام وليالهن، فاشتد عليهم، فاتاهم في ديارهم، فشكوا ذلك إليه، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يدخل داراً داراً، وبيتاً بيتاً، يدعو لهم بالعافية. فلما رجع تبعته امرأة منهم، فقالت: والذي بعثك بالحق إني لمن الأنصار، وإن أبي لمن الأنصار، فادع الله لي كما دعوت للأنصار. قال:" ما شئت؛ إن شئت دعوت الله أن يعافيكِ، وإن شئتِ صبرت ولكِ الجنة". قالت: بل أصبر، ولا أجعل الجنة خطراً(1).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ بخار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: آپ مجھے اپنے ان لوگوں کے پیچھے بھیجئے جو زیادہ اولیت رکھتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے پاس بھیج دیا وہ ان کے ہاں چھ دن رات رہا، ان پر بخار بہت سخت ثابت ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھروں میں آئے تو ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ایک ایک محلے اور ایک ایک گھر میں جانا شروع کیا اور ان کے لیے عافیت کی دعا فرمانے لگے، آپ جب لوٹ رہے تھے تو ایک عورت آپ کے پیچھے آئی اور اس نے عرض کیا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے میں انصار میں سے ہوں اور میرے والد بھی انصار میں سے ہیں، جیسے آپ نے انصار کے لیے دعا کی ہے میرے لیے بھی دعا کیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا چاہتی ہو؟ اگر چاہو تو میں تمہارے لیے دعا کروں کہ تم بخار سے محفوظ رہو اور اگر چاہو تو صبر کرو اور تمہیں جنت ملے گی“، اس نے کہا: میں صبر کروں گی اور میں جنت کو خطرے میں نہیں ڈالوں گی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 387]