359/462 عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت: دخل رهط من اليهود على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا: السام عليكم، قالت عائشة: ففهمتها فقلت: عليكم السام واللعنة. قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مهلاً يا عائشة! إن الله يحب الرفق في الأمر كله". فقلت: يا رسول الله! أو لم تسمع ما قالوا؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد قلت وعليكم".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہودیوں کی ایک جماعت آئی اور انہوں نے کہا: «السَّامُ عَلَيْكُمْ» تم پر ہلاکت آئے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں بھانپ گئی میں نے کہا: «عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ»، کہتی ہیں: اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھہرو، اے عائشہ! بیشک اللہ سارے کاموں میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔“ میں نے کہا: کہ یا رسول اللہ! کیا آپ نے سنا نہیں جو انہوں نے کہا:؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے کہہ دیا ہے: ” «وَعَلَيْكُمْ» اور تم پر بھی وہی ہو۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 359]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 360
360/463 عن جرير بن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يُحرِم الرفق يُحرم الخير".
سیدنا جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے نرمی سے محروم کر دیا گیا اسے ہر قسم کی خیر سے محروم کر دیا گیا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 360]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 361
361/464 عن أبي الدرداء، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من أُعطي حظه من الرفق؛ فقط أُعطي حظه من الخير؛ ومن حرم حظه من الرفق؛ فقد حرم حظه من الخير. أثقل شيء في ميزان المؤمن يوم القيامة حسن الخلق، وإن الله ليبغض الفاحش البذيء"(1).
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے نرمی سے اس کا حصہ دے دیا گیا اسے بھلائی سے اس کا حصہ دے دیا گیا، اور جو اپنے نرمی کے حصے سے محروم کر دیا گیا اسے اس کے خیر کے حصے سے محروم کر دیا گیا، قیامت کے دن مومن کے ترازو میں سب سے بھاری چیز، اچھا اخلاق ہو گا اور بیشک اللہ بیہودہ گوئی کرنے والے بد اخلاق انسان کو ناپسند کرتا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 361]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 362
362/465 عن عائشة: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"أقيلوا ذوي الهيئات(2) عثراتهم".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے مروی ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھے اخلاق والوں (نیک لوگوں) کی غلطیوں کو معاف کر دیا کرو۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 362]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 363
363/466 عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يكون الخُرقُ(3) في شيء إلا شانه، وإن الله رفيق يحب الرفق"..
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اکھڑپن جس چیز میں ہو اسے بدنما کر دیتا ہے بیشک اللہ نرم خو ہے اور نرمی کو پسند کرتا ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 363]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 364
364/467 عن أبي سعيد الخدري قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أشد حياءً من العذارء في خدرها، وكان إذا كره شيئاً عرفناه في وجهه".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کنواری لڑکی جو اپنے پردے میں ہو اس سے بھی زیادہ حیادار تھے۔ جب کوئی بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار ہوتی تھی تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے جان لیتے تھے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 364]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 365
365/469 عن عائشة رضي الله عنها قالت: كنت على بعير فيه صعوبة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" عليك بالرفق؛ فإنه لا يكون في شيء إلا زانه، ولا ينزع من شيء إلا شانه".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں ایک ایسے اونٹ پر سوار تھی جو سرکش (ضدی) تھا اونٹ میں ذرا سختی تھی، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم (ہمیشہ) نرمی اختیار کرو۔ یہ صفت جس میں ہوتی ہے اسے مزین کر دیتی ہے اور جس چیز سے نکال لی جاتی ہے اسے عیب دار کر دیتی ہے۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 365]
تخریج الحدیث: (صحيح)
حدیث نمبر: 366
366/470 عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إياكم والشح؛ فإنه أهلكَ من كان قبلكم؛ سفكوا دماءهم، وقطعوا أرحامهم، والظلم ظلمات يوم القيامة. (وإياكم والفحش، فإن الله لا يحب الفاحش المتفحش /487).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم بخل سے بچتے رہو، بیشک اس نے تم سے پہلے والوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ انہوں نے آپس میں خوں ریزیاں کیں، اور اپنے رشتے ناطے منقطع کیے اور ظلم قیامت کے دن بہت سے اندھیروں کا باعث ہو گا۔ اور تم بدگوئی سے بچو۔ بیشک اللہ فحش گوئی کرنے والے، تکلف سے گالیاں دینے والے کو پسند نہیں کرتا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 366]
تخریج الحدیث: (صحيح)
194. باب الرفق فى المعيشة
حدیث نمبر: 367
367/471 عن كثير بن عُبيد قال: دخلت على عائشة أم المؤمنين رضي الله عنها. فقالت: أمسك حتى أخيط نقبتي(1)، فأمسكت، فقلت: يا أم المؤمنين! لو خرجت فأخبرتهم لعدّوه منك بخلاً! قالت:"أبصر شأنك؛ إنه لا جديد لمن لا يلبس الخَلَقَ"..
کثیر بن عبید کہتے ہیں: میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا تو انہوں نے فرمایا: ذرا پکڑو تاکہ میں اپنی شلوار سی لوں۔ تو میں نے پکڑ لی۔ میں نے عرض کیا: اے ام المؤمنین اگر میں باہر جا کر لوگوں سے اس (معاملے کا) تذکرہ کر دوں تو لوگ اسے آپ کا بخل شمار کریں گے۔ فرمایا: اپنا کام کرو نئے کپڑے اس کے لیے نہیں جو پرانا نہ استعمال کرے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 367]
تخریج الحدیث: (حسن الإسناد)
195. باب ما يعطى العبد على الرفق
حدیث نمبر: 368
368/472 عن عبد الله بن مغفل، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله رفيق يحب الرفق، ويُعطي عليه ما لا يعطي على العُنفِ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ نرمی کرنے والا ہے۔ نرمی ہی کو پسند فرماتا ہے اور نرمی پر وہ عطا کرتا ہے جو سختی پر نہیں عطا کرتا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 368]